وَيَوْمَ يُنَادِيهِمْ فَيَقُولُ أَيْنَ شُرَكَائِيَ الَّذِينَ كُنْتُمْ تَزْعُمُونَ ﴿74﴾
‏ [جالندھری]‏ اور جس دن وہ ان کو پکارے گا اور کہے گا کہ میرے وہ شریک جن کا تمہیں دعوی تھا کہاں گئے؟ ‏
تفسیر ابن كثیر
افترا بندی چھوڑ دو
مشرکوں کو دوسری دفعہ ڈانٹ دکھائی جائے گی اور فرمایا جائے گا کہ دنیا میں جنہیں میرا شریک ٹھہرا رہے تھے وہ آج کہاں ہیں؟ ہر امت میں سے ایک گواہ یعنی اس امت کا پیغمبر ممتاز کرلیا جائے گا۔ مشرکوں سے کہاجائے گا اپنے شرک کی کوئی دلیل پیش کرو۔ اس وقت یہ یقین کرلیں گے کہ فی الواقع عبادتوں کے لائق اللہ کے سوا اور کوئی نہیں۔ کوئی جواب نہ دے سکیں گے حیران رہ جائیں گے اور تمام افترا بھول جائیں گے۔