وَإِلَى مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًا فَقَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ وَارْجُوا الْيَوْمَ الْآخِرَ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ ﴿36﴾
‏ [جالندھری]‏ اور مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب کو (بھیجا) تو انہوں نے کہا اے قوم! خدا کی عبادت کرو اور پچھلے دن (کے آنے) کی امید رکھو اور ملک میں فساد نہ مچاؤ ‏
تفسیر ابن كثیر
فساد نہ کرو
اللہ کے بندے اور اس کے سچے رسول حضرت شعیب علیہ السلام نے مدین میں اپنی قوم کو وعظ کیا۔ انہیں اللہ وحدہ لاشریک لہ کی عبادت کا حکم دیا ۔ انہیں اللہ کے عذابوں سے اور اس کی سزاؤں سے ڈرایا انہیں قیامت کے ہونے کا یقین دلاکر فرمایا کہ اس دن کے لئے کچھ تیاریاں کرلو اس دن کا خیال رکھو لوگوں پر ظلم وزیادتی نہ کرو اللہ کی زمین میں فساد نہ کرو برائیوں سے الگ رہو۔ ان میں ایک عیب یہ بھی تھا کہ ناپ تول میں کمی کرتے تھے لوگوں کے حق مارتے تھے ڈاکے ڈالتے تھے راستے بند کرتے تھے ساتھ ہی اللہ اور اس کے رسول سے کفر کرتے تھے۔ انہوں نے اپنے پیغمبر کی نصیحتوں پر کان تک نہ دھرا بلکہ انہیں جھوٹا کہا اس بنا پر ان پر عذاب الٰہی برس پڑا سخت بھونچال آیا اور ساتھ ہی اتنی تیز وتند آواز آئی کہ دل اڑ گئے اور روحیں پرواز کر گئیں اور گھڑی کی گھڑی میں سب کا سب ڈھیر ہوگیا۔ ان کا پورا قصہ سورۃ اعراف سورۃ ہود اور سورۃ شعراء میں گزرچکاہے۔