وَيَسْتَعْجِلُونَكَ بِالْعَذَابِ ۚ وَلَوْلَا أَجَلٌ مُسَمًّى لَجَاءَهُمُ الْعَذَابُ وَلَيَأْتِيَنَّهُمْ بَغْتَةً وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ ﴿53﴾
‏ [جالندھری]‏ اور یہ لوگ تم سے عذاب کے لئے جلدی کر رہے ہیں اگر ایک وقت مقرر نہ (ہو چکا) ہوتا تو ان پر عذاب آ بھی گیا ہوتا اور وہ (کسی وقت میں) ان پر ضرور ناگہاں آ کر رہے گا اور ان کو معلوم بھی نہ ہوگا ‏
تفسیر ابن كثیر
موت کے بعد کفار کو عذاب اور مومنوں کو جنت 
مشرکوں کا اپنی جہالت سے عذاب الٰہی طلب کرنا بیان ہو رہا ہے یہ اللہ کے نبی سے بھی یہی کہتے تھے اور خود اللہ تعالٰی سے بھی یہی دعائیں کرتے تھے کی جناب باری اگر یہ تیری طرف سے حق ہے تو تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا یا ہمیں اور کوئی دردناک عذاب کر۔ یہاں انہیں جواب ملتا ہے کہ رب العلمین یہ بات مقرر کرچکاہے کہ ان کفار کو قیامت کے دن عذاب ہونگے اگریہ نہ ہوتا تو انکے مانگتے ہی عذاب کے مہیب بادل ان پر برس پڑتے۔ اب بھی یہ یقین مانیں کہ یہ عذاب آئیں گے اور ضرورآئیں گے بلکہ انکی بےخبری میں اچانک اور یک بہ یک آپڑیں گے۔ یہ عذاب کی جلدی مچا رہے ہیں اور جہنم بھی انہیں چاروں طرف سے گھیرے ہوئے ہیں یعنی یقینا انہیں عذاب ہوگا۔ ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے منقول ہے کہ وہ جہنم یہی بحر اخضر ہے ستارے اسی میں جھڑیں گے اور سورج چاند اس میں بےنور کرکے ڈال دئیے جائیں گے اور یہ بھڑک اٹھے گا اور جہنہم بن جائے گا۔ مسند احمد میں مرفوع حدیث ہے کہ سمندر ہی جہنم ہے راوی حدیث حضرت یعلی سے لوگوں نے کہا کہ کیا آپ لوگ نہیں دیکھتے کہ اللہ تعالٰی نے فرمایا آیت (نارا احاط بھم سرادقھا) یعنی وہ آگ جسے قناتیں گھیرے ہوئے ہیں تو فرمایا قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں یعلی کی جان ہے کہ میں اس میں ہرگز داخل نہ ہونگا جب تک اللہ کے سامنے پیش نہ کیا جاؤنگا اور مجھے اس کا ایک قطرہ بھی نہ پہنچے گا یہاں تک کہ میں اللہ کے سامنے پیش کیا جاؤں۔ یہ تفسیر بھی بہت غریب ہے اور یہ حدیث بھی بہت ہی غریب ہے۔ واللہ اعلم۔ پھر فرماتا ہے کہ اس دن انہیں نیچے سے آگ ڈھانک لے گی۔ جیسے اور آیت میں ہے (لھم من جھنم مھاد ومن فوقھم غواش) ان کے لئے جہنم میں اوڑھنا بچھونا ہے اور آیت میں ہے (لھم من فوقھم ظلل من النار ومن تحتھم ظلل) یعنی ان کے اوپر نیچے سے آگ ہی کا فرش وسائبان ہوگا۔ اور مقام پر ارشاد ہے (لویعلم الذین کفروا حین لایکفون عن وجوھہم والاعن ظھورھم الخ)، یعنی کاش کہ کافر اس وقت کو جان لیں جبکہ نہ یہ اپنے آگے سے آگ کو ہٹاسکیں گے نہ پیچھے سے ان آیتوں سے معلوم ہوگیا کہ ہر طرف سے ان کفار کو آگ کھا رہی ہوگی آگے سے پیچھے سے اوپر سے نیچے سے دائیں سے بائیں سے ۔ اس پر اللہ عالم کی ڈانٹ ڈپٹ اور مصیبت ہوگی۔ ادھر ہر وقت کہاجائے گا لواب عذاب کے مزے چکھو پس ایک تو وہ ظاہری جسمانی عذاب دوسرا یہ باطنی روحانی عذاب ۔ اسی کا ذکر آیت (یوم یسحبون الخ) ، اور آیت (یویدعونا الخ)، میں ہے یعنی جبکہ جہنم میں اوندھے منہ گھسیٹے جائیں گے اور کہاجائے گا کہ لواب آگ کے عذاب کا مزہ چکھو۔ جس دن انہیں دھکے دے دے کر جہنم میں ڈالاجائے گا اور کہاجائے گا یہ وہ جہنم ہے جسے تم جھٹلاتے رہے اب بتاؤ! یہ جادو ہے؟ یاتم اندھے ہو؟ جاؤ اب جہنم میں چلے جاؤ اب تمہارا صبر کرنا یانہ کرنا یکساں ہے۔ تمہیں اپنے اعمال کا بدلہ ضرور بھگتنا ہے۔