أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا جَعَلْنَا حَرَمًا آمِنًا وَيُتَخَطَّفُ النَّاسُ مِنْ حَوْلِهِمْ ۚ أَفَبِالْبَاطِلِ يُؤْمِنُونَ وَبِنِعْمَةِ اللَّهِ يَكْفُرُونَ ﴿67﴾
‏ [جالندھری]‏ کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے حرم کو مقام امن بنایا ہے اور لوگ اس کے گرد و نواح سے اچک لئے جاتے ہیں کیا یہ لوگ باطل پر اعتقاد رکھتے ہیں اور خدا کی نعمتوں کی ناشکری کرتے ہیں ‏
تفسیر ابن كثیر
احسان کے بدلے احسان؟ 
اللہ تعالٰی قریش کو اپنا احسان جتاتا ہے کہ اس نے اپنے حرم میں انہیں جگہ دی۔ جو شخص اس میں آجائے امن میں پہنچ جاتا ہے۔ اس کے آس پاس جدال وقتال لوٹ مار ہوتی رہتی ہے اور یہاں والے امن وامان سے اپنے دن گزارتے ہیں ۔ جسے سورۃ لایلاف قریش الخ میں بیان فرمایا تو کیا اس اتنی بڑی نعمت کا شکریہ یہی ہے کہ یہ اللہ کے ساتھ دوسروں کی بھی عبادت کریں؟ بجائے ایمان لانے کے شرک کریں اور خود تباہ ہو کر دوسروں کو بھی اسی ہلاکت والی راہ لے چلیں۔ لیکن انہوں نے اس کے برعکس اللہ کے ساتھ شرک وکفر کرنا اور نبی کو جھٹلانا اور ایذاء پہنچانا شروع کر رکھا ہے۔ اپنی سرکشی میں یہاں تک بڑھ گئے کہ اللہ کے پیغمبر کو مکے سے نکال دیا۔ بالآخر اللہ کی نعمتیں ان سے چھننی شروع ہو گئیں۔ بدرکے دن ان کے بڑے بری طرح قتل ہوئے۔ پھر اللہ تعالٰی نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں مکہ کو فتح کیا اور انہیں ذلیل وپست کیا۔ اس سے بڑھ کر کوئی ظالم نہیں جو اللہ پر جھوٹ باندھے۔ وحی آتی نہ ہو اور کہدے کہ میری طرف وحی کی جاتی ہے اور اس سے بھی بڑھ کر ظال کوئی نہیں جو اللہ کی سچی وحی کو جھٹلائے اور باوجود حق پہنچنے کے تکذیب پر کمربستہ رہے۔ ایسے مفرتی اور مکذب لوگ کافر ہیں اور ان کا ٹھکانا جہنم ہے۔ راہ اللہ میں مشقت کرنے والے سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، آپ کے اصحاب اور آپ کے تابع فرمان لوگ ہیں جو قیامت تک ہونگے۔ فرماتا ہے کہ ہم ان کوشش اور جستجو کرنے والوں کی رہنمائی کریں گے دنیا اور دین میں ان کی رہبری کرتے رہیں گے۔ حضرت ابو عباس ہمدانی فرماتے ہیں مراد یہ ہے کہ جو لوگ اپنے علم پر عمل کرتے ہیں اللہ انہیں ان امور میں بھی ہدایت دیتا ہے جوان کے علم میں نہیں ہوتے ابو سلیمان دارانی سے جب یہ ذکر کیا جاتا ہے تو آپ فرماتے ہیں کہ جس کے دل میں کوئی بات پیدا ہو گو وہ بھلی بات ہو تاہم اسے اس پر عمل نہ کرنا چاہیے جب تک قرآن وحدیث سے وہ ثابت نہ ہو۔ جب ثابت ہوعمل کریں۔ اور اللہ کی حمد کریں کہ جو اس کے جی میں آتا تھا ۔ وہی قرآن وحدیث میں بھی نکلا ۔ اللہ تعالٰی محسنین کے ساتھ ہے ۔ حضرت عیسیٰ بن مریم فرماتے ہیں احسان اس کا نام ہے کہ جو تیرے ساتھ بدسلوکی کرے تو اس کے ساتھ نیک سلوک کرے۔ احسان کرنے والوں سے احسان کرنے کا نام احسان نہیں واللہ اعلم ۔