اللَّهُ يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ ثُمَّ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ ﴿11﴾
‏ [جالندھری]‏ خدا ہی خلقت کو پہلی بار پیدا کرتا ہے وہی اس کو پھر پیدا کرے گا پھر تم اسی کی طرف لوٹ کر جاؤ گے ‏
تفسیر ابن كثیر
اعمال کے مطابق فیصلے
فرمان باری ہے کہ سب سے پہلے مخلوقات کو اسی اللہ نے بنایا اور جس طرح وہ اس کے پیدا کرنے پر اس وقت قادر تھا اب فناکر کے دوبارہ پیدا کرنے پر بھی وہ اتنا ہی بلکہ اس سے بھی زیادہ قادر ہے تم سب قیامت کے دن اسی کے سامنے حاضر کئے جانے والے ہو۔ وہاں وہ ہر ایک کو اسکے اعمال کا بدلہ دے گا۔ قیامت کے دن گنہگار نا امید رسوا اور خاموش ہوجائیں گے۔ اللہ کے سوا جن جن کی دنیا میں عبادت کرتے رہے ان میں سے ایک بھی ان کی سفارش کے لئے کھڑا نہ ہوگا۔ اور یہ انکے پوری طرح محتاج ہونگے لیکن وہ ان سے بالکل آنکھیں پھیر لیں گے اور خود ان کے معبودان باطلہ بھی ان سے کنارہ کش ہوجائیں گے اور صاف کہدیں گے کہ ہم میں انمیں کوئی دوستی نہیں۔ قیامت قائم ہوتے ہی اس طرح الگ الگ ہوجائیں گے جس کے بعد ملاپ ہی نہیں ۔ نیک لوگ تو علیین میں پہنچا دئے جائیں گے اور برے لوگ سجین میں پہنچا دئیے جائیں گے وہ سب سے اعلیٰ بلندی پر ہونگے یہ سب سے زیادہ پستی میں ہونگے پھر اس آیت کی تفصیل ہوتی ہے کہ نیک نفس تو جنتوں میں ہنسی خوشی سے ہونگے اور کفار جہنم میں جل بھن رہے ہونگے۔