وَمِنْ آيَاتِهِ يُرِيكُمُ الْبَرْقَ خَوْفًا وَطَمَعًا وَيُنَزِّلُ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَيُحْيِي بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا ۚ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَعْقِلُونَ ﴿24﴾
‏ [جالندھری]‏ اور اسی کے نشانات (اور تصرفات) میں سے ہے کہ تم کو خوف اور امید دلانے کے لئے بجلی دکھاتا ہے اور آسمان سے مینہ برساتا ہے پھر زمین کو اس کے مرجانے کے بعد زندہ (و شاداب) کر دیتا ہے عقل والوں کے لئے ان (باتوں) میں بہت سی نشانیاں ہیں ‏
تفسیر ابن كثیر
قیام ارض و سما
اللہ تعالٰی کی عظمت پر دلالت کرنے والی ایک اور نشانی بیان کی جارہی ہے کہ آسمانوں پر اس کے حکم سے بجلی کوندتی ہے جسے دیکھ کر کبھی تمہیں دہشت لگنے لگتی ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ کڑک کسی کو ہلاک کردے کہیں بجلی گرے وغیرہ اور کبھی تمہیں امید بندھتی ہے کہ اچھا ہوا اب بارش برسے گی پانی کی ریل پیل ہوگی ترسالی ہوجائے گی وغیرہ ۔ وہی ہے جو آسمان سے پانی اتارتا ہے اور اس زمین کو جو خشک پڑی ہوئی تھی جس پر نام نشان کی کوئی ہریاول نہ تھی مثل مردے کے بےکار تھی اس بارش سے وہ زندہ کردینے پر قادر ہے۔ اس کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ زمین وآسمان اسی کے حکم سے قائم ہیں وہ آسمان کو زمین پر گرنے نہیں دیتا اور آسمان کو تھامے ہوئے ہے اور انہیں زوال سے بچائے ہوئے ہے۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالٰی عنہ جب کوئی تاکیدی قسم کھانا چاہتے تو فرماتے اس اللہ کی قسم جس کے حکم سے زمین وآسمان ٹھہرے ہوئے ہیں۔ پھر قیامت کے دن وہ زمین وآسمان کو بدل دے گا مردے اپنی قبروں سے زندہ کرکے نکالے جائنگے۔ خود اللہ انہیں آواز دے گا اور یہ صرف ایک آواز پر زندہ ہو کر اپنی قبروں سے نکل کھڑے ہونگے۔ جیسے اور آیت میں ہے کہ جس دن وہ تمہیں پکارے گا تم اس کی حمد کرتے ہوئے اسے جواب دو گے اور یقین کرلوگے کہ تم بہت ہی کم رہے۔ اور آیت میں ہے (فانما ھی زجرۃ واحدۃ فاذاھم بالساھرۃ) صرف ایک ہی آواز سے ساری مخلوق میدان حشر میں جمع ہوجائے گی اور آیت میں ہے (ان کانت الا صیحتہ واحدۃ فاذاھم جمیع لدینا محضرون) یعنی وہ تو صرف ایک آواز ہوگی جسے سنتے ہی سب کے سب ہمارے سامنے حاضر ہوجائیں گے۔