فَأَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّينِ الْقَيِّمِ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَ يَوْمٌ لَا مَرَدَّ لَهُ مِنَ اللَّهِ ۖ يَوْمَئِذٍ يَصَّدَّعُونَ ﴿43﴾
‏ [جالندھری]‏ تو اس روز سے پہلے جو خدا کی طرف سے آ کر رہے گا اور رک نہیں سکے گا دین (کے راستے) پر سیدھا منہ کئے چلے چلو اس روز (سب) لوگ منتشر ہو جائیں گے ‏
تفسیر ابن كثیر
اللہ کے دین میں مستحکم ہوجاؤ
اللہ تعالٰی اپنے بندوں کو دین پر جم جانے کی اور چستی سے اللہ کی فرمانبرداری کرنے کی ہدایت کرتا ہے اور فرماتا ہے۔ مضبوط دین کی طرف ہمہ تن متوجہ ہوجاؤ۔ اس سے پہلے کہ قیامت کا دن آئے ۔ جب اس کے آنے کا اللہ کا حکم ہوچکے گا پھر اس حکم کو یا اس آنے والی جماعت کو کوئی ٹال نہیں سکتا۔ اس دن نیک بد علیحدہ علیحدہ ہوجائیں گے۔ ایک جماعت جنت میں ایک جماعت بھڑکتی ہوئی آگ میں۔ کافر اپنے کفر کے بوجھ تلے دب رہے ہونگے۔ لوگ اپنے کئے ہوئے نیک اعمال بہترین آرام دہ ذخیرے پر خوش وخرم ہونگے۔ رب انہیں ان کی نیکیوں کا اجر بہت زیادہ بڑھا چڑھا کر کئی کئی گناہ کرکے دے رہا ہوگا۔ ایک ایک نیکی دس دس بلکہ سات سات سو بلکہ اس سے بھی بہت زیادہ کرکے انہیں ملے گی ۔ کفار اللہ کے دوست نہیں لیکن تاہم ان پر بھی ظلم نہ ہوگا۔