خَلَقَ السَّمَاوَاتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَا ۖ وَأَلْقَى فِي الْأَرْضِ رَوَاسِيَ أَنْ تَمِيدَ بِكُمْ وَبَثَّ فِيهَا مِنْ كُلِّ دَابَّةٍ ۚ وَأَنْزَلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَنْبَتْنَا فِيهَا مِنْ كُلِّ زَوْجٍ كَرِيمٍ ﴿10﴾
‏ [جالندھری]‏ اسی نے آسمانوں کو ستونوں کے بغیر پیدا کیا جیسا کہ تم دیکھتے ہو اور زمین پر پہاڑ (بنا کر) رکھ دئیے تاکہ تم کو ہلا نہ دے اور اس میں ہر طرح کے جانور پھیلا دئیے اور ہم نے آسمان سے پانی نازل کیا پھر (اس سے) اس میں ہر قسم کی نفیس چیزیں اگائیں ‏
تفسیر ابن كثیر
پہاڑوں کی میخیں
اللہ سبحان وتعالیٰ اپنی قدرت کاملہ کا بیان فرماتا ہے کہ زمین وآسمان اور ساری مخلوق کا خالق صرف وہی ہے ۔ آسمان کو اس نے بےستوں اونچا رکھا ہے۔ واقع ہی میں کوئی ستوں نہیں۔ گو مجاہد کا یہ قول بھی ہے کہ ستوں ہمیں نظر نہیں آتے۔ اس مسئلہ کا پورا فیصلہ میں سورۃ رعد کی تفسیر میں لکھ چکا ہوں اس لئے یہاں دہرانے کی کوئی ضرورت نہیں ۔ زمین کو مضبوط کرنے کے لئے اور ہلے جلنے سے بچانے کے لئے اس نے اس میں پہاڑوں کی میخیں گاڑ دیں تاکہ وہ تمہیں زلزلے اور جنبش سے بچالے۔ اس قدر قسم قسم کے بھانت بھانت کے جاندار اس خالق حقیقی نے پیدا کئے کہ آج تک ان کا کوئی حصر نہیں کرسکا۔ اپنا خالق اور اخلق ہونا بیان فرما کر اب رازق اور رزاق ہونا بیان فرما رہا ہے کہ آسمان سے بارش اتار کر زمین میں سے طرح طرح کی پیداوار اگادی جو دیکھنے میں خوش منظر کھانے میں بےضرر۔ نفع میں بہت بہتر۔ شعبی کا قول ہے کہ انسان بھی زمین کی پیداوار ہے جنتی کریم ہیں اور دوزخی لئیم ہیں۔ اللہ کی یہ ساری مخلوق تو تمہارے سامنے ہے اب جنہیں تم اس کے سوا پوجتے ہو ذرا بتاؤ تو ان کی مخلوق کہاں ہے؟ جب نہیں تو وہ خالق نہیں اور جب خالق نہیں تو معبود نہیں پھر ان کی عبادت نرا ظلم اور سخت نا انصافی ہے فی الواقع اللہ کے ساتھ شرک کرنے والوں سے زیادہ اندھا بہرا بےعقل بےعلم بےسمجھ بیوقوف اور کون ہوگا؟