وَلَئِنْ سَأَلْتَهُمْ مَنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ ۚ قُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ ﴿25﴾
‏ [جالندھری]‏ اور اگر تم ان سے پوچھو کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا ہے تو بول اٹھیں گے کہ خدا نے کہہ دو کہ خدا کا شکر ہے لیکن ان میں اکثر سمجھ نہیں رکھتے ‏
تفسیر ابن كثیر
حاکم اعلی وہ اللہ ہے
اللہ تعالٰی بیان فرماتا ہے کہ یہ مشرک اس بات کو مانتے ہوئے سب کا خالق اکیلا اللہ ہی ہے پھر بھی دوسروں کی عبادت کرتے ہیں حالانکہ انکی نسبت خود جانتے ہیں کہ یہ اللہ کے پیدا کئے ہوئے اور اس کے ماتحت ہیں۔ ان سے اگر پوچھا جائے کہ خالق کون ہے؟ تو انکا جواب بالکل سچا ہوتا ہے کہ اللہ ! تو کہہ کہ اللہ کا شکر ہے اتنا تو تمہیں اقرار ہے ۔ بات یہ ہے کہ اکثر مشرک بےعلم ہوتے ہیں۔ زمین وآسمان کی ہر چھوٹی بڑی چھپی کھلی چیز اللہ کی پیدا کردہ اور اسی کی ملکیت ہے وہ سب سے بےنیاز ہے اور سب اس کے محتاج ہیں وہی سزاوار حمد ہے وہی خوبیوں والا ہے۔ پیدا کرنے میں بھی احکام مقرر کرنے میں بھی وہی قابل تعریف ہے۔