وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ فَلَا تَكُنْ فِي مِرْيَةٍ مِنْ لِقَائِهِ ۖ وَجَعَلْنَاهُ هُدًى لِبَنِي إِسْرَائِيلَ ﴿23﴾
‏ [جالندھری]‏ اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تو تم اس کے ملنے سے شک میں نہ ہونا اور ہم نے اس (کتاب) کو (یا موسیٰ کو) بنی اسرائیل کے لئے (ذریعہ) ہدایت بنایا ‏
تفسیر ابن كثیر
شب معراج اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم
فرماتا ہے ہم نے موسیٰ کو کتاب تورات دی تو اس کی ملاقات کے بارے میں شک وشبہ میں نہ رہ۔ قتادۃ فرماتے ہیں یعنی معراج والی رات میں۔ حدیث میں ہے میں نے معراج والی رات حضرت موسیٰ بن عمران علیہ السلام کو دیکھا کہ وہ گندم گوں رنگ کے لانبے قد کے گھونگریالے بالوں والے تھے ایسے جیسے قبیلہ شنواہ کے آدمی ہوتے ہیں۔ اسی رات میں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بھی دیکھا وہ درمیانہ قد کے سرخ وسفید تھے سیدھے بال تھے ۔ میں نے اسی رات حضرت مالک کو دیکھا جو جہنم کے داروغہ ہیں اور دجال کو دیکھا یہ سب ان نشانیوں میں سے ہیں جو اللہ تعالٰی نے آپ کو دکھائیں پس اس کی ملاقات میں شک وشبہ نہ کر۔ آپ نے یقینا حضرت موسیٰ کو دیکھا اور ان سے ملے جس رات آپ کو معراج کرائی گئی۔ حضرت موسیٰ کو ہم نے بنی اسرائیل کا ہادی بنادیا۔ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس کتاب کے ذریعہ ہم نے اسرائیلیوں کو ہدایت دی ۔ جیسے سورۃ بنی اسرائیل میں ہے آیت (واتینا موسیٰ الکتاب وجعلناہ ھدی لبنی اسرائیل الخ)، یعنی ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور بنی اسرائیل کے لیے ہادی بنادیا کہ تم میرے سواکسی کو کار ساز نہ سمجھو۔ پھر فرماتا ہے کہ چونکہ اللہ تعالٰی کے احکام کی بجا آوری اس کی نافرمانیوں کے ترک اس کی باتوں کی تصدیق اور اس کے رسولوں کی اتباع وصبر میں جمے رہے ہم نے ان میں سے بعض کو ہدایت کے پیشوا بنادیا جو اللہ کے احکام لوگوں کو پہنچاتے ہیں بھلائی کی طرف بلاتے ہیں برائیوں سے روکتے ہیں۔ لیکن جب ان کی حالت بدل گئی انہوں نے کلام اللہ میں تبدیلی تحریف تاویل شروع کردی تو اللہ تعالٰی نے بھی ان سے یہ منصب چھین لیا ان کے دل سخت کردئیے عمل صالح اور اعتقاد صحیح ان سے دور ہوگیا۔ پہلے تو یہ دنیا سے بچے ہوئے تھے حضرت سفیان فرماتے ہیں یہ لوگ پہلے ایسے ہی تھے لہذا انسان کے لئے ضروری ہے کہ اس کا کوئی پیشوا ہو جس کی یہ اقتدا کرکے دنیا سے بچا ہوا رہے آپ فرماتے ہیں دین کے لئے علم ضروری ہے جیسے جسم کے لئے غذا ضروری ہے۔ حضرت سفیان سے حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے اس قول کے بارے میں سوال ہوا کہ صبر کی وجہ سے ان کو ایسا پیشوا بنادیا کہ وہ ہمارے حکم کی ہدایت کرتے تھے ۔ آپ نے فرمایا مطلب یہ ہے کہ چونکہ انہوں نے تمام کاموں کو اپنے ذمہ لے لیا اللہ نے بھی انہیں پیشوا بنادیا۔ چنانچہ فرمان ہے ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب حکمت اور نبوت دی اور پاکیزہ روزیاں عنایت فرمائیں اور جہاں والوں پر فضلیت دی ۔ یہاں بھی آیت کے آخر میں فرمایا کہ جن عقائد واعمال میں ان کا اختلاف ہے ان کا فیصلہ قیامت کے دن خود اللہ کرے گا۔