مَا يَفْتَحِ اللَّهُ لِلنَّاسِ مِنْ رَحْمَةٍ فَلَا مُمْسِكَ لَهَا ۖ وَمَا يُمْسِكْ فَلَا مُرْسِلَ لَهُ مِنْ بَعْدِهِ ۚ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ﴿2﴾
‏ [جالندھری]‏ خدا جو اپنی رحمت (کا دروازہ) کھول دے تو کوئی اس کو بند کرنے والا نہیں اور جو بند کر دے تو اس کے بعد کوئی اس کو کھولنے والا نہیں اور وہ غالب حکمت والا ہے ‏
تفسیر ابن كثیر
اللہ تعالٰی کا چاہا ہوا سب کچھ ہو کر رہتا ہے بغیر اس کی چاہت کے کچھ بھی نہیں ہوتا۔ جو وہ دے اسے کوئی روکنے والا نہیں۔ اور جسے وہ روک لے اسے کوئی دینے والا نہیں۔ نماز فرض کے سلام کے بعد اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیشہ یہ کلمات پڑھتے۔ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم فضول گوئی اور کثرت سوال اور مال کی بربادی سے منع فرماتے تھے اور آپ لڑکیوں کو زندہ درگور کرنے اور ماؤں کی نافرنیاں کرنے اور خود لینے اور دوسروں کو نہ دینے سے بھی روکتے تھے (بخاری ۔ مسلم وغیرہ) صحیح مسلم شریف میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے اسی آیت جیسی آیت (وان یمسسک اللہ بضر) الخ، ہے۔ اور بھی اس کی نظیر کی آیتیں بہت سی ہیں۔ حضرت امام مالک رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ بارش برستی تو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہم پر فتح کے تارے سے بارش برسائی گئی۔ پھر اسی آیت کی تلاوت کرتے (ابن ابی حاتم)