الَّذِينَ كَفَرُوا لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ ۖ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَهُمْ مَغْفِرَةٌ وَأَجْرٌ كَبِيرٌ ﴿7﴾
‏ [جالندھری]‏ جنہوں نے کفر کیا ان کے لئے سخت عذاب ہے اور جو ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے ان کے لئے بخشش اور بڑا ثواب ہے ‏
تفسیر ابن كثیر
اوپر بیان گذرا تھا کہ شیطان کے تابعداروں کی جگہ جہنم ہے۔ اس لئے یہاں بیان ہو رہا ہے کہ کفار کے لئے سخت عذاب ہے۔ اس لئے کہ یہ شیطان کے تابع اور رحمان کے نافرمان ہیں۔ مومنوں سے جو گناہ بھی ہو جائیں بہت ممکن ہے کہ اللہ انہیں معاف فرما دے اور جو نیکیاں ان کی ہیں ان پر انہیں بڑا بھاری اجر و ثواب ملے گا، کافر اور بدکار لوگ اپنی بد اعمالیوں کو نیکیاں سمجھ بیٹھے ہیں تو ایسے گمراہ لوگوں پر تیرا کیا بس ہے؟ ہدایت و گمراہی اللہ کے ہاتھ ہے۔ پس تجھے ان پر غمگین نہ ہونا چاہئے۔ مقدرات اللہ جاری ہو چکے ہیں۔ مصلحت مالک الملوک کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ ہدایت و ضلالت میں بھی اس کی حکمت ہے کوئی کام اس سچے حکیم کا حکمت سے خالی نہیں۔ لوگوں کے تمام افعال اس پر واضح ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں اللہ تعالٰی نے اپنی تمام مخلوق کو اندھیرے میں پیدا کیا پھر ان پر اپنا نور ڈالا پس جس پر وہ نور پڑ گیا وہ دنیا میں آ کر سیدھی راہ چلا اور جسے اس دن وہ نور نہ ملا وہ دنیا میں آ کر بھی ہدایت سے بہرہ ورہ نہ ہو سکا اسی لئے میں کہتا ہوں کہ اللہ عزوجل کے علم کے مطابق قلم چل کر خشک ہو گیا۔ (ابن ابی حاتم) اور روایت میں ہے کہ ہمارے پاس حضور صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور فرمایا اللہ کے لئے ہر تعریف ہے جو گمراہی سے ہدایت پر لاتا ہے اور جس پر چاہتا ہے گمراہی خلط ملط کر دیتا ہے یہ حدیث بھی بہت ہی غریب ہے۔