وَاتَّخَذُوا مِنْ دُونِ اللَّهِ آلِهَةً لَعَلَّهُمْ يُنْصَرُونَ ﴿74﴾
‏ [جالندھری]‏ اور انہوں نے خدا کے سوا (اور) معبود بنا لئے ہیں کہ شاید (ان سے) ان کو مدد پہنچے ‏
تفسیر ابن كثیر
نفع و نقصان کا اختیار کس کے پاس ہے؟ 
مشرکین کے اس باطل عقیدے کی تردید ہو رہی ہے جو وہ سمجھتے تھے کہ جن جن کی سوائے اللہ تعالٰی کے یہ عبادت کرتے ہیں وہ ان کی امداد نصرت کریں گے ان کی روزیوں میں برکت دیں گے اور اللہ سے ملادیں گے اللہ تعالٰی فرماتا ہے کہ وہ ان کی مدد کرنے سے عاجز ہیں اور ان کی مددتو کجا، وہ تو خود اپنی مدد بھی نہیں کرسکتے بلکہ یہ بت تو اپنے دشمن کے نقصان سے بھی اپنے تئیں بچا نہیں سکتے۔ کوئی اور انہیں توڑ مروڑ کر بھی چلا جائے تو یہ اس کا کچھ نہیں کر سکتے بلکہ بول چال پر بھی قادر نہیں سمجھ بوجھ نہیں۔ یہ بت قیامت کے دن جمع شدہ حساب کے وقت اپنے عابدوں کے سامنے لاچاری اور بےکسی کے ساتھ موجود ہوں گے تاکہ مشرکین کی پوری ذلت و خواری ہو اور ان پر حجت تمام ہو۔ حضرت فتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں مطلب یہ ہے کہ بت تو ان کی کسی طرح کی امداد نہیں کرسکتے ، لیکن پھر بھی یہ بےسمجھ مشرکین ان کے سامنے اس طرح موجود رہتے ہیں جیسے کوئی حاضر باش لشکر ہو وہ نہ انہیں کوئی نفع پہنچا سکیں نہ کسی نقصان کو دفع کر سکیں لیکن یہ ہیں کہ ان کے نام پر مرے جاتے ہیں یہاں تک کہ ان کے خلاف آواز سننا نہیں چاہتے غصے سے بےقابو ہو جاتے ہیں۔ اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کی کفر کی باتوں سے آپ غم ناک نہ ہوں ہم پر ان کا ظاہر باطن روشن ہے وقت آرہا ہے۔ گن چن کر ہم انہیں سزائیں دیں۔