سُبْحَانَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ ﴿180﴾
‏ [جالندھری]‏ یہ جو کچھ بیان کرتے ہیں تمہارا پروردگار جو صاحب عزت ہے اس سے (پاک ہے ) ‏
تفسیر ابن كثیر
اللہ تعالٰی مشرکین کے بہتانات سے مبرا ہے ۔
اللہ تعالٰی ان تمام چیزوں سے اپنی برات بیان فرماتا ہے جو مشرکین اس کی طرف منسوب کرتے تھے۔ جیسے اولاد شریک وغیرہ۔ وہ بہت بڑی اور لازوال عزت والا ہے۔ ان جھوٹے اور مفتری لوگوں کے بہتان سے وہ پاک اور منزہ ہے۔ اللہ کے رسولوں پر سلام ہے اس لئے کہ ان کی تمام باتیں ان عیوب سے مبرا ہیں جو مشرکوں کی باتوں میں موجود ہیں بلکہ نبیوں کی باتیں اور اوصاف جو اللہ تعالٰی کے بارے میں بیان کرتے ہیں سب صحیح اور برحق ہیں۔ اسی کی ذات کے لئے تمام حمد و ثناء ہے دنیا اور آخرت میں ابتدا اور انتہاء کا وہی سزا وار تعریف ہے۔ ہر حال میں قابل حمد وہی ہے۔ تسبیح سے ہر طرح کے نقصان سے اس کی ذات پاک سے دوری ثابت ہوتی ہے، تو ثابت ہوتا ہے کہ ہر طرح کے کمالات کی مالک اس کی ذات واحد ہے۔ اسی کو صاف لفظوں میں حمد ثابت کیا۔ تاکہ نقصانات کی نفی اور کمالات کا اثبات ہو جائے۔ ایسے ہی قران کریم کی بہت سی آیتوں میں تسبیح اور حمد کو ایک ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم جب مجھ پر سلام بھیجو اور نبیوں پر بھی سلام بھیجو کیونکہ میں بھی منجملہ اور نبیوں میں سے ایک نبی ہی ہوں (ابن ابی حاتم) یہ حدیث مسند میں بھی مروی ہے۔ ابویعلی کی ایک ضعیف حدیث میں ہے جب حضور سلام کا ارادہ کرتے تو ان تینوں آیتوں کو پڑھ کرسلام کرتے۔ ابن ابی حاتم میں ہے جو شخص یہ چاہے کہ بھرپور پیمانے سے ناپ کر اجر پائے تو وہ جس کسی مجلس میں ہو وہاں سے اٹھتے ہوئے یہ تینوں آیتیں پڑھ لے اور سند سے یہ روایت حضرت علی سے موقوفاً مروی ہے۔ طبرانی کی حدیث میں ہے جو شخص ہر فرض نماز کے بعد تین مرتبہ ان تینوں آیتوں کی تلاوت کرے اسے بھرپور اجر پورے پیمانے سے ناپ کر ملے گا۔ مجلس کے کفارے کے بارے میں بہت سی احادیث میں آیا ہے کہ یہ پڑھے۔ سبحانک اللہھم وبحمدک لا الہ الاانت استغفرک واتوب الیک۔ میں نے اس مسئلہ پر ایک مستقل کتاب لکھی ہے۔