قُلْ مَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُتَكَلِّفِينَ ﴿86﴾
‏ [جالندھری]‏ (اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم) کہہ دو کہ میں تم سے اس کا صلہ نہیں مانگتا اور نہ میں بناوٹ کرنے والوں میں ہوں ‏
تفسیر ابن كثیر
اللہ تعالٰی اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیتا ہے کہ لوگوں میں آپ اعلان کر دیں کہ میں تبلیغ دین پر اور احکام قرآن پر تم سے کوئی اجرت و بدلہ نہیں مانگتا۔ اس سے میرا مقصود کوئی دنیوی نفع حاصل کرنا نہیں اور نہ میں تکلف کرنے والا ہوں کہ اللہ نے نہ اتارا ہو اور میں جوڑ لوں۔ مجھے تو جو کچھ پہنچایا ہے وہی میں تمہیں پہنچا دیتا ہوں نہ کمی کروں نہ زیادتی اور میرا مقصود اس سے صرف رضائے رب اور مرضی مولیٰ ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں لوگوں جسے کسی مسئلہ کا علم ہو وہ اسے لوگوں سے بیان کر دے اور جو نہ جانتا ہو وہ کہدے کہ اللہ جانے۔ دیکھو اللہ تعالٰی نے اس آیت میں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی یہی فرمایا کہ میں تکلف کرنے والا نہیں ہوں۔ یہ قرآن تمام انسانوں اور جنوں کے لئے نصیحت ہے جیسے اور آیت میں ہے تاکہ میں تمہیں اور جن جن لوگوں تک یہ پہنچے آگاہ اور ہوشیار کر دوں اور آیت میں ہے کہ جو شخص بھی اس سے کفر کرے وہ جہنمی ہے۔ میری باتوں کی حقیقت میرے کلام کی تصدیق میرے بیان کی سچائی میرے زبان کی صداقت تمہیں ابھی ابھی معلوم ہو جائے گی یعنی مرتے ہی، قیامت کے قائم ہوتے ہی ۔ موت کے وقت یقین آ جائے گا اور میری کہی ہوئی خبریں اپنی آنکھوں سے دیکھ لو گے۔ واللہ اعلم بالصواب اللہ تعالٰی کے فضل و کرم سے سورہ ص کی تفسیم ختم ہوئی۔ اللہ تعالٰی کے انعام و احسان پر اس کا شکر ہے۔