خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْحَقِّ ۖ يُكَوِّرُ اللَّيْلَ عَلَى النَّهَارِ وَيُكَوِّرُ النَّهَارَ عَلَى اللَّيْلِ ۖ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ ۖ كُلٌّ يَجْرِي لِأَجَلٍ مُسَمًّى ۗ أَلَا هُوَ الْعَزِيزُ الْغَفَّارُ ﴿5﴾
‏ [جالندھری]‏ اسی نے آسمانوں اور زمین کو تدبیر کے ساتھ پیدا کیا ہے (اور) وہی رات کو دن پر لپیٹتا اور دن کو رات پر لپیٹتا ہے اور اسی نے سورج اور چاند کو بس میں کر رکھا ہے سب ایک وقت مقرر تک چلتے رہیں گے دیکھو وہی غالب (اور) بخشنے والا ہے ‏
تفسیر ابن كثیر
تخلیقی کائنات اور عقیدہ توحید۔
ہر چیز کا خالق، سب کا مالک، سب پر حکمران اور سب کا قابض اللہ ہی ہے۔ دن رات کا الٹ پھیر اسی کے ہاتھ ہے اسی کے حکم سے انتظام کے ساتھ دن رات ایک دوسرے کے پیچھے برابر مسلسل چلے آ رہے ہیں۔ نہ وہ آگے بڑھ سکے نہ وہ پیچھے رہ سکے۔ سورج چاند کو اس نے مسخر کر رکھا ہے وہ اپنے دورے کو پورا کر رہے ہیں قیامت تک اس انتظام میں تم کوئی فرق نہ پاؤ گے۔ وہ عزت و عظمت والا کبریائی اور رفعت والا ہے۔ گنہگاروں کا بخشنہار، عاصیوں پر مہربان وہی ہے۔ تم سب کو اس نے ایک ہی شخص یعنی حضرت آدم سے پیدا کیا ہے پھر دیکھو کہ تمہارے آپس میں کس قدر اختلاف ہے۔ رنگ صورت آواز بول چال زبان و بیان ہر ایک الگ الگ ہے۔ حضرت آدم سے ہی ان کی بیوی صاحبہ حضرت حوا کو پیدا کیا۔ جیسے اور جگہ ہے کہ لوگو اللہ سے ڈرو جو تمہارا رب ہے جس نے تمہیں ایک ہی نفس سے پیدا کیا ہے اسی سے اس کی بیوی کو پیدا کیا پھر بہت سے مرد و عورت پھیلا دیئے اس نے تمہارے لئے آٹھ نر و مادہ چوپائے پیدا کئے جن کا بیان سورہ مائدہ کی آیت (من الضااثنین ) الخ، میں ہے۔ یعنی بھیڑ، بکری، اونٹ گائے۔ وہ تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹوں میں پیدا کرتا ہے جہاں تمہاری مختلف پیدائشیں ہوتی رہتی ہیں پہلے نطفہ ، پھر خون بستہ، پھر لوتھڑا ، پھر گوشت پوست، ہڈی، رگ، پٹھے، پھر روح، غور کرو کہ وہ کتنا اچھا خالق ہے، تین تین اندھیرے مرحلوں میں تمہاری یہ طرح طرح کی تبدیلیوں کی پیدائش کا ہیر پھیر ہوتا رہتا ہے رحم کی اندھیری اس کے اوپر کی جھلی کی اندھیری اور پیٹ کا اندھیرا یہ جس نے آسمان و زمین کو اور خود تم کو اور تمہارے اگلوں پچھلوں کو پیدا کیا ہے۔ وہی رب ہے اسی کا مالک ہے۔ وہی سب میں متصرف ہے وہی لائق عبادت ہے اس کے سوا کوئی اور نہیں۔ افسوس نہ جانیں تمہاری عقلیں کہاں گئیں کہ تم اس کے سوا دوسروں کی عبادت کرنے لگے۔