وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ تَرَى الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَى اللَّهِ وُجُوهُهُمْ مُسْوَدَّةٌ ۚ أَلَيْسَ فِي جَهَنَّمَ مَثْوًى لِلْمُتَكَبِّرِينَ ﴿60﴾ [جالندھری] اور جن لوگوں نے خدا پر جھوٹ بولا تم قیامت کے دن دیکھو گے کہ ان کے منہ کالے ہو رہے ہوں گے کیا غرور کرنے والوں کا ٹھکانہ دوزخ نہیں ہے؟
تفسیر ابن كثیر
مشرکین کے چہرے سیاہ ہو جائیں گے۔
قیامت کے دن دو طرح کے لوگ ہوں گے۔ کالے منہ والے اور نورانی چہرے والے۔ تفرقہ اور اختلاف والوں کے چہرے تو سیاہ پڑ جائیں گے اور اہل سنت والجماعت کی خوبصورت شکلیں نورانی ہو جائیں گی۔ اللہ کے شریک ٹھہرانے والوں اس کی اولاد مقرر کرنے والوں کو دیکھے گا کہ ان کے جھوٹ اور بہتان کی وجہ سے منہ کالے ہوں گے۔ اور حق کو قبول نہ کرنے اور تکبر و خودنمائی کرنے کے وبال میں یہ جہنم میں جھونک دیئے جائیں گے۔ جہاں بڑی ذلت کے ساتھ سخت تر اور بدترین سزائیں بھگتیں گے۔ ابن ابی حاتم کی مرفوع حدیث میں ہے کہ "تکبر کرنے والوں کا حشر قیامت کے دن چیونٹیوں کی صورت میں ہوگا ہر چھوٹی سے چھوٹی مخلوق بھی انہیں روندتی جائے گی یہاں تک کہ جہنم کے جیل خانے میں بند کردیئے جائیں گے جس کا نام بولس ہے۔ جس کی آگ بہت تیز اور نہایت ہی مصیبت والی ہے۔ دوزخیوں کو لہو اور پیپ اور گندگی پلائی جائے گی، ہاں اللہ کا ڈر رکھنے والے اپنی کامیابی اور سعادت مندی کی وجہ سے اس عذاب سے اور اس ذلت اور مار پیٹ سے بالکل بچے ہوئے ہوں گے اور کوئی برائی ان کے پاس بھی نہ پھٹکے گی۔ گھبراہٹ اور غم جو قیامت کے دن عام ہوگا وہ ان سے الگ ہوگا۔ ہر غم سے بےغم اور ہر ڈر سے بےڈر اور ہر سزا اور ہر دکھ سے بےپروا ہوں گے۔ کسی قسم کی ڈانٹ جھڑکی انہیں نہ دی جائے گی امن و امان کے ساتھ راحت و چین کے ساتھ اللہ کی تمام نعمتیں حاصل کئے ہوئے ہوں گے۔