أَوَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنْظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ كَانُوا مِنْ قَبْلِهِمْ ۚ كَانُوا هُمْ أَشَدَّ مِنْهُمْ قُوَّةً وَآثَارًا فِي الْأَرْضِ فَأَخَذَهُمُ اللَّهُ بِذُنُوبِهِمْ وَمَا كَانَ لَهُمْ مِنَ اللَّهِ مِنْ وَاقٍ ﴿21﴾
‏ [جالندھری]‏ کیا انہوں نے زمین میں سیر نہیں کی تاکہ دیکھ لیتے کہ جو لوگ اس نے پہلے تھے ان کا انجام کیسا ہوا، وہ ان سے زور اور زمین میں نشانات (بنانے) کے لحاظ سے کہیں بڑھ کر تھے تو خدا نے ان کو ان کے گناہوں کے سبب پکڑ لیا اور ان کو خدا (کے عذاب) سے کوئی بھی بچانے والا نہ تھا ‏
تفسیر ابن كثیر
اللہ تعالٰی فرماتا ہے کہ اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیا تیری رسالت کے جھٹلانے والے کفار نے اپنے سے پہلے کے رسولوں کو جھٹلانے والے کفار کی حالتوں کا معائنہ ادھر ادھر چل پھر کر نہیں کیا جو ان سے زیادہ قوی طاقتور اور جثہ دار تھے۔ جن کے مکانات اور عالیشان عمارتوں کے کھنڈرات اب تک موجود ہیں۔ جو ان سے زیادہ باتمکنت تھے۔ ان سے بڑی عمروں والے تھے، جب ان کے کفر اور گناہوں کی وجہ سے عذاب الٰہی ان پر آیا۔ تو نہ تو کوئی اسے ہٹا سکا نہ کسی میں مقابلہ کی طاقت پائی گئی نہ اس سے بچنے کی کوئی صورت نکلی، اللہ کا غضب ان پر برس پڑنے کی وجہ یہ ہوئی کہ ان کے پاس بھی ان کے رسول واضح دلیلیں اور صاف روشن حجتیں لے کر آئے باوجود اس کے انہوں نے کفر کیا جس پر اللہ نے انہیں ہلا کر دیا اور کفار کے لئے انہیں باعث عبرت بنا دیا۔ اللہ تعالٰی پوری قوت والا، سخت پکڑ والا، شدید عذاب والا ہے۔ ہماری دعا ہے کہ وہ ہمیں اپنے تمام عذابوں سے نجات دے۔