وَقَالَ فِرْعَوْنُ يَا هَامَانُ ابْنِ لِي صَرْحًا لَعَلِّي أَبْلُغُ الْأَسْبَابَ ﴿36﴾
‏ [جالندھری]‏ اور فرعون نے کہا کہ ہامان میرے لئے ایک محل بنوا تاکہ میں اس پر چڑھ کر راستوں پر پہنچ جاؤں ‏
تفسیر ابن كثیر
فرعون کی سرکشی اور تکبر۔
فرعون کی سرکشی اور تکبر بیان ہو رہا ہے کہ اس نے اپنے وزیر ہامان سے کہا کہ میرے لئے ایک بلند و بالا محل تعمیر کرا۔ اینٹوں اور چونے کی پختہ اور بہت اونچی عمارت بنا۔ جیسے اور جگہ ہے کہ اس نے کہا اے ہامان اینٹیں پکا کر میرے لئے ایک اونچی عمارت بنا۔ حضرت رحمتہ اللہ علیہ کا قول ہے کہ قبر کو پختہ بنانا اور اسے چونے گج کرنا سلف صالحین مکروہ جانتے تھے۔ (ابن ابی حاتم) فرعون کہتا ہے کہ یہ محل میں اس لئے بنوا رہا ہوں کہ آسمان کے دروازوں اور آسمان کے راستوں تک میں پہنچ جاؤں اور موسیٰ کے اللہ کو دیکھ لوں گو میں جانتا ہوں کہ موسیٰ ہے جھوٹا۔ وہ جو کہہ رہا ہے کہ اللہ نے اسے بھیجا ہے یہ بالکل غلط ہے، دراصل فرعون کا یہ ایک مکر تھا اور وہ اپنی رعیت پر یہ ظاہر کرنا چاہتا تھا کہ دیکھو میں ایسا کام کرتا ہوں جس سے موسیٰ کا جھوٹ بالکل کھل جائے اور میری طرح تمہیں بھی یقین آ جائے کہ موسیٰ غلط گو مفتری اور کذاب ہے۔ فرعون راہ اللہ سے روک دیا گیا۔ اسی کی ہر تدبیر الٹی ہی رہی اور جو کام وہ کرتا ہے وہ اس کے لئے نقصان دہ ہوتا ہے اور وہ خسارے میں بڑھتا ہی جا رہا ہے۔