وَقَالَ الَّذِي آمَنَ يَا قَوْمِ اتَّبِعُونِ أَهْدِكُمْ سَبِيلَ الرَّشَادِ ﴿38﴾
‏ [جالندھری]‏ اور وہ شخص جو مومن تھا اس نے کہا کہ بھائیو! میرے پیچھے چلو، میں تمہیں بھلائی کارستہ دکھاؤں ‏
تفسیر ابن كثیر
قوم فرعون کے مرد مومن کی سہ بارہ نصیحت ۔
فرعون کی قوم کا مومن مرد جس کا ذکر پہلے گذر چکا ہے اپنی قوم کے سرکشوں خود پسندوں اور متکبروں کو نصیحت کرتے ہوئے کہتا ہے کہ تم میری مانو میری راہ چلو میں تمہیں راہ راست پر ڈال دوں گا۔ یہ اپنے اس قول میں فرعون کی طرح کاذب نہ تھا۔ یہ تو اپنی قوم کو دھوکا دے رہا تھا اور یہ ان کی حقیقی خیر خواہی کر رہا تھا ، پھر انہیں دنیا سے بےرعبت کرنے اور آخرت کی طرف متوجہ کرنے کیلئے کہتا ہے کہ دنیا ایک ڈھل جانے والا سایہ اور فنا ہو جانے والا فائدہ ہے۔ لازوال اور قرار و ہمیشگی والی جگہ تو اس کے بعد آنے والی آخرت ہے۔ جہاں کی رحمت و زحمت لبدی اور غیر فانی ہے ، جہاں برائی کا بدلہ تو اس کے برابر ہی دیا جاتا ہے ہاں نیکی کا بدلہ بےحساب دیا جاتا ہے۔ نیکی کرنے والا چاہے مرد ہو۔ چاہے عورت ہو۔ ہاں یہ شرط ہے کہ ہو باایمان۔ اسے اس نیکی کا ثواب اس قدر دیا جائے گا جو بیحد وبے حساب ہو گا۔