اللَّهُ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَنْعَامَ لِتَرْكَبُوا مِنْهَا وَمِنْهَا تَأْكُلُونَ ﴿79﴾
‏ [جالندھری]‏ خدا ہی تو ہے جس نے تمہارے لئے چارپائے بنائے تاکہ ان میں سے بعض پر سوار ہو اور بعض کو تم کھاتے ہو ‏
تفسیر ابن كثیر
ہر مخلوق خالق کائنات پر دلیل ہے۔
انعام یعنی اونٹ گائے بکری اللہ تعالٰی نے انسان کے طرح طرح کے نفع کیلئے پیدا کئے ہیں سواریوں کے کام آتے ہیں کھائے جاتے ہیں۔ اونٹ سواری کا کام بھی دے کھایا بھی جائے ، دودھ بھی دے ، بوجھ بھی ڈھوئے اور دور دراز کے سفر بہ آسانی سے کرا دیئے۔ گائے کا گوشت کھانے کے کام بھی آئے دودھ بھی دے۔ ہل بھی جتے ، بکری کا گوشت بھی کھایا جائے اور دودھ بھی پیا جائے۔ پھر ان کے سب کے بال بیسیوں کاموں میں آئیں۔ جیسے کہ سورہ انعام سورہ نحل وغیرہ میں بیان ہو چکا ہے۔ یہاں بھی یہ منافع بطور انعام گنوائے جا رہے ہیں ، دنیا جہاں میں اور اس کے گوشے گوشے میں اور کائنات کے ذرے ذرے میں اور خود تمہاری جانوں میں اس اللہ کی نشانیاں موجود ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ اس کی ان گنت نشانیوں میں سے ایک کا بھی کوئی شخص صحیح معنی میں انکاری نہیں ہو سکتا یہ اور بات ہے کہ ضد اور اکڑ سے کام لے اور آنکھوں پر ٹھیکری رکھ لے۔