وَلَقَدْ آتَيْنَا بَنِي إِسْرَائِيلَ الْكِتَابَ وَالْحُكْمَ وَالنُّبُوَّةَ وَرَزَقْنَاهُمْ مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَفَضَّلْنَاهُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ ﴿16﴾
‏ [جالندھری]‏ اور ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب (ہدایت) اور حکومت اور نبوت بخشی اور پاکیزہ چیزیں عطا فرمائیں اور انہیں اہل عالم پر فضیلت دی ‏
تفسیر ابن كثیر
بنی اسرائیل اللہ تعالٰی کے خصوصی انعامات کا تذکرہ
بنی اسرائیل پر جو نعمتیں رحیم و کریم اللہ نے انعام فرمائی تھیں ان کا ذکر فرما رہا ہے کہ کتابیں ان پر اتاریں رسول ان میں بھیجے حکومت انہیں دی ۔ بہترین غذائیں اور ستھری صاف چیزیں انہیں عطا فرمائیں اور اس زمانے کے اور لوگوں پر انہیں برتری دی اور انہیں امر دین کی عمدہ اور کھلی ہوئی دلیلیں پہنچا دیں اور ان پر حجت اللہ قائم ہو گئی ۔ پھر ان لوگوں نے پھوٹ ڈالی اور مختلف گروہ بن گئے اور اس کا باعث بجز نفسانیت اور خودی کے اور کچھ نہ تھا اے نبی تیرا رب ان کے ان اختلافات کا فیصلہ قیامت کے دن خود ہی کر دے گا اس میں اس امت کو چوکنا کیا گیا ہے کہ خبردار تم ان جیسے نہ ہونا ان کی چال نہ چلنا اسی لئے اللہ جل و علا نے فرمایا کہ تو اپنے رب کی وحی کا تابعدار بنا رہ مشرکوں سے کوئی مطلب نہ رکھ بےعلموں کی ریس نہ کر یہ تجھے اللہ کے ہاں کیا کام آئیں گے ؟ ان کی دوستیاں تو ان میں آپس میں ہی ہیں یہ تو اپنے ملنے والوں کو نقصان ہی پہنچایا کرتے ہیں ۔ پرہیز گاروں کا ولی و ناصر رفیق و کار ساز پروردگار عالم ہے جو انہیں اندھیروں سے ہٹا کر نور کی طرف لے جاتا ہے اور کافروں کے دوست شیاطین ہیں جو انہیں روشنی سے ہٹا کر اندھیریوں میں جھونکتے ہیں یہ قرآن ان لوگوں کے لئے جو یقین رکھتے ہیں دلائل کے ساتھ ہی ہدایت و رحمت ہے ۔