وَأَصْحَابُ الشِّمَالِ مَا أَصْحَابُ الشِّمَالِ ﴿41﴾
‏ [جالندھری]‏ اور بائیں ہاتھ والے (افسوس) بائیں ہاتھ والے کیا (ہی عذاب میں) ہیں ‏
تفسیر ابن كثیر
اصحاب شمال اور عذاب الٰہی 
اصحاب یمین کا ذکر کرنے کے بعد اصحاب شمال کا ذکر ہو رہا ہے فرماتا ہے ان کا کیا حال دھوئیں کے سخت سیادہ سائے میں جیسے اور جگہ آیت (انطلقوا الیٰ ماکنتم بہٖ) سے للمکذبین) تک فرمایا ہے یعنی اس دوزخ کی طرف چلو جسے تم جھٹلاتے تھے۔ چلو تین شاخوں والے سایہ کی طرف جو نہ گھنا ہے نہ آگ کے شعلے سے بچا سکتا ہے، وہ دوزخ محل کی اونچائی کے برابر چنگاریاں پھینکتی ہے، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ گویا وہ سرد اونٹنیاں ہیں۔ آج تکذیب کرنے والوں کی خرابی ہے ۔ اسی طرح یہاں بھی فرمان ہے کہ یہ لوگ جن کے بائیں ہاتھ میں عمل نامہ دیا گیا ہے یہ سخت سیاہ دھوئیں میں ہوں گے جو نہ جسم کو اچھا لگے نہ آنکھوں کو بھلا معلوم ہو، یہ عرب کا محاورہ ہے کہ جس چیز کی زیادہ برائی بیان کر لی ہو وہاں اس کا ہر ایک برا وصف بیان کر کے اس کے بعد (ولا کریم) کہدیتے ہیں۔ پھر اللہ تعالٰی بیان فرمایا ہے یہ لوگ ان سزاؤں کے مستحق اس لئے ہوئے کہ دنیا میں جو اللہ کی نعمتیں انہں ملی تھیں ان میں یہ سست ہو گئے۔ رسولوں کی باتوں کی طرف نظر بھی نہ اٹھائی ۔ بدکاریوں میں پڑ گئے اور پھر توبہ کی طرف دلی توجہ بھی نہ رہی۔ (حنث عظیم) سے مراد بقول حضرت ابن عباس کفر شرک ہے، بعض کہتے ہیں جھوٹی قسم ہے، پھر ان کا ایک اور عیب بیان ہو رہا ہے کہ یہ قیامت کا ہونا بھی محال جانتے تھے، اس کی تکذیب کرتے تھے اور عقلی استدلال پیش کرتے تھے کہ مر کر مٹی میں مل کر پھر بھی کہیں کوئی جی سکتا ہے؟ انہیں جواب مل رہا ہے کہ تمام اولاد آدم قیامت کے دن نئی زندگی میں پیدا ہو کر اور ایک میدان میں جمع ہوگی، کوئی ایک وجود بھی ایسا نہ ہوگا جو دنیا میں آیا ہو اور یہاں نہ ہو، جیسے اور جگہ ہے اس دن سب جمع کر دیئے جائیں گے یہ حاضر باشی کا دن ہے، تمہیں دنیا میں چند روز مہلت ہے قیامت کے دن کون ہے جو بلا اجازت اللہ لب بھی ہلا سکے انسان دو قسم پر تقسیم کر دیئے جائیں گے نیک الگ اور بد علیحدہ ۔ وقت قیامت محدود اور مقرر ہے، کمی زیادتی تقدیم تاخیر اس میں بالکل نہ ہوگی۔ پھر تم اے گمراہو اور جھٹلانے والو زقوم کے درخت تمہیں پینا پڑے گا اور وہ بھی اس طرح جیسے پیاسا اونٹ پی رہا ہو، ہیم جمع ہے اس کا واحد اہیم ہے مونٹ ہماء ہے ہائم اور ہوتی اور نہ اس بیماری سے اونٹ جانبر ہوتا ہے، اسی طرح یہ جنت جبراً سخت گرم پانی پلائے جائیں گے جو خود ایک بدترین عذاب ہوگا بھلا اس سے پیاس کیا رکتی ہے؟ حضرت خالد بن معدان رضی اللہ فرماتے ہیں کہ ایک ہی سانس میں پانی پینا یہ بھی پیاس والے اونٹ کا سا پینا ہے اس لیے مکروہ ہے پھر فرمایا ان مجرموں کی ضیافت آج جزا کے دن یہی ہے، جیسے متقین کے بارے میں اور جگہ ہے کہ ان کی مہمانداری جنت الفردوس ہے۔