سر سید کہتے تھے کہ:
" مجھ کو اپنی بسم اللہ کی تقریب بخوبی یاد ہے۔ سہ پہر کا وقت تھا اور آدمی کثرت سے جمع تھے، خصوصاً حضرت شاہ غلام علی صاحب بھی تشریف رکھتے تھے مجھ کو لا کر حضرت کے سامنے بٹھا دیا تھا۔ میں اس مجمع کو دیکھ کر ہکا بکا سا ہو گیا، میرے سامنے تختی رکھی گئی اور غالباً شاہ صاحب ہی نے فرمایا کہ پڑھو، بسم اللہ الرحمن الرحیم، مگر میں کچھ نہ بولا اور حضرت صاحب کی طرف دیکھتا رہا۔ انہوں نے اٹھا کر مجھے اپنی گود میں بٹھا لیا اور فرمایا کہ ہمارے پاس بیٹھ کر پڑھیں گے "اور اول بسم اللہ پڑھ کر" اقراء " کی اول کی آیتیں " مالم یعلم " تک پڑھیں۔ میں بھی ان کے ساتھ ساتھ پڑھتا گیا۔ "سر سید نے جب یہ ذکر کیا تو بطور فخر کے اپنا یہ فارسی شعر، جو خاص اسی موقع کے لئے انھوں نے کبھی کہا تھا، پڑھا " بہ مکتب رفتم و آموختم اسرار یزدانی زفیض نقش بند وقت و جان جان جانانی "