سرسید جیسے بڑھاپے میں بذلہ سنج تھے جوانی میں اس سے بھی زیادہ ظرافت اور حاضر جوابی ان کی طبیعت میں تھی۔ دلی میں ایک مشہور طوائف شیریں جان نامی نہایت حسین تھی مگر سنا ہے کہ اس کی ماں بھدی اور سانولے رنگ کی تھی۔ ایک مجلس میں جہاں وہ اپنی ماں کے ساتھ مُجرا کے لیے آئی تھی، سرسید بھی موجود تھے اور وہیں ان کے ایک قندھاری دوست بھی بیٹھے تھے۔ وہ اس کی ماں کو دیکھ کر بولے:

"مادرش بسیار تلخ است"
 سرسید نے یہ مصرعہ پڑھا
"گرچہ تلخ ست ولیکن برِ شیریں دارد!"
 ×: درگاہ حضرت خواجہ بختیار کاکی