جب کہ وہ دلی میں منصف تھے ان کو عمارات شہر اور نواحِ شہر کی تحقیقات کا خیال ہوا۔ وہ کہتے تھے کہ: "میں اپنی کُل تنخواہ والدہ کو دے دیتا تھا۔ وہ اس میں صرف پانچ روپے مہینہ اوپر کے خرچ کے لئے مجھ کو دے دیتی تھیں، باقی میرے تمام اخراجات ان کے ذمہ تھے۔ جو کپڑا وہ بنا دیتی تھیں پہن لیتا تھا اور جیسا کھانا وہ پکا دیتی تھیں، کھا لیتا تھا۔"

اس کا سبب یہ تھا کہ ان کی آمدنی گھر کے اخراجات کو مشکل سے مکتفی ہوتی تھی۔ ان کے بڑے بھائی کا انتقال ہو چکا تھا جس سے سو روپیہ ماہوار کی آمدنی کم ہو گئی تھی، قلعہ کی تنخواہیں تقریباً بند ہو گئیں تھیں، باپ کی ملک بھی بسبب حین حیات ہونے کے ضبط ہو گئی تھی، کرایہ کی آمدنی بہت قلیل تھی، صرف سر سید کی تنخواہ کے سو روپے ماہوار تھے اور سارے کنبے کا خرچ تھا۔