جس زمانہ میں سر سید مولوی نوازش علی مرحوم سے دلی میں پڑھتے تھے میر محمد مرحوم امام جامع مسجد دہلی بھی ان کے ساتھ پڑھتے تھے۔ وہ کہتے تھے کہ جب سید صاحب چند روز کے لئے قائم مقام صدر امین مقرر ہو کر رہتک جانے لگے تو انہوں نے مولوی صاحب سے کہا کہ آپ بھی رہتک چلئے۔ مولوی صاحب ہنسنے لگے اور کہا کہ میں بھلا کیونکر جا سکتا ہوں؟ ایک جماعت کثیر طلبہ کی مجھ سے پڑھتی ہے، ان کو کس پر چھوڑ کر جاؤں؟ انہوں نے کہا، " سب طلبہ کو بھی ساتھ لے چلئے۔" مولوی صاحب کو اور زیادہ تعجب ہوا کہ اتنے طالبِ علم کھائیں گے کہاں سے؟ سید صاحب نے کہا: "آپ ان کے کھانے پینے کا تو فکر کیجئے نہیں، خدا رازق ہے، لیکن یہ سمجھ لیجئے کہ اگر آپ نہ چلیں گے تو میں رہتک جانے سے انکار کر دوں گا اور اس سے میری آئندہ ترقی رک جائے گی۔"

آخر مولوی صاحب کو اس کے علاوہ کچھ بن نہ آیا کہ وہ مع طالب علموں کی جماعت کے ان کے ساتھ ہو لئے اور جب تک رہتک رہنا ہوا سب کا خرچ سید صاحب کے ذمہ رہا۔