سر سید نے یہ تاریخ بھی اپنی جبلی عادت کے موافق نہایت تحقیق اور کاوش اور محنت کے ساتھ لکھی۔ ان کا بیان ہے کہ:
"گو اس تاریخ میں ضلع کے حالات کے سوا کوئی عام دلچسپی کی بات نہ تھی مگر اثنائے تحقیقات بعض قانون گویوں کے پاس اکبر اور عالمگیر کے زمانہ کے ایسے کاغذات ملے جن سے نہایت عمدہ نتیجے نکلتے تھے۔"

ان سب کاغذات کی نقلیں اپنے اپنے موقع پر اس تاریخ میں درج تھیں۔ جب یہ تاریخ لکھی جا چکی تو صاحب کلکٹر نے اس کو ملاحظہ کے لئے صدر بورڈ میں بھیج دیا۔ ابھی وہ بورڈ سے واپس نہ آئی تھی کہ غدر ہو گیا اور آگرہ میں تمام دفتر سرکاری کے ساتھ وہ بھی ضائع ہو گئی۔

×: شاہ غلام علی صاحب