مارچ 97ء میں جبکہ سر شیر محمد خاں بہادر رئیس یاسن پور کالج کے ملاحظہ کو علی گڑھ میں آئے اور ٹرسٹیوں کی طرف سے سر سید نے اُن کو ایڈریس دیا، اس وقت کالج کی خیر خواہی کے جوش میں سر سید نے ایک ایسا کام کیا جس کو سن کر ہر شخص تعجب کرے گا۔ رئیسِ ممدوح نے چلتے وقت پچاس روپیہ سر سید کے پوتے سید مسعود کو اور پچاس محمد بشیر کو، جو نواب محسن الملک کا عزیز ہے اور پچاس پچاس روپے دونوں صاحبوں کے ملازموں کو علاوہ پانچ سو روپیہ چندہ کالج کے دئے تھے۔ دونوں بچوں نے تو خوشی سے کہہ دیا کہ ہم دونوں کے سو روپے کالج کی مسجد کی تعمیر میں صرف کئے جائیں “ مگر سر سید نے نوکروں کا روپیہ بھی لینا چاہا۔ نواب محسن الملک نے تو اپنے نوکروں کے انعام کو اُن سے لینا ہرگز پسند نہ کیا اور پچاس روپے انہی کو دے دئے مگر سر سید نے حجتِ شرعی تمام کرنے کو نوکروں سے کہا کہ:
"اگر تم کو ہماری نوکری منظور ہے تو جو انعام نواب صاحب نے تم کو دیا ہے وہ کالج میں دے دو، ورنہ ابھی اپنا حساب کر لو۔“

وہ بے چارے نوکری کیونکر چھوڑ سکتے تھے، انہوں نے مجبوراً پچاس روپے دے دئے اور سر سید نے بے تکلف ان سے رُوپیہ لے کر کالج فنڈ میں جمع کر لیا۔