مذہبی عقائد اور اقوال کے سوا، اور طرح طرح کے اتہامات اس خیرخواہِ خلائق پر لگائے جاتے تھے. اس بات کا تو سر سید کی وفات تک ہزاروں آدمیوں کو یقین تھا کہ انہوں نے اپنا سر دَس ہزار روپے کو انگریزوں کے ہاتھ بیچ دیا ہے۔ اکثر لوگ سمجھتے تھے کہ بعد مرنے کے انگریز ان کا سر کاٹ کر لندن لے جائیں گے اور لندن کے عجائب خانہ میں رکھیں گے. ایک بار یہی سر بیچنے کا تذکرہ سر سید کے سامنے ہوا. اس وقت راقم بھی موجود تھا. اس مرحوم نے نہایت کشادہ دلی کے ساتھ فرمایا کہ:
"جو چیز خاک میں مل کر خاک ہو جانے والی ہے، اس کے لئے اس زیادہ اور کیا عزت ہو سکتی ہے دانشمند لوگ اس کو روپیہ دے کر خریدیں، اس کے ڈسکشن× سے کوئی علمی نتیجہ نکالیں، اور اس کی قیمت کا روپیہ قوم کی تعلیم کے کام آئے. دَس ہزار چھوڑ دس روپے بھی اگر اس کی قیمت میں ملیں تو میرے نزدیک مفت ہیں۔"