ایک تھا لڑکا بڑا شریر
نام تھا اس کا نور نذیر
اک دن اس کا جی للچایا
گاؤں سے چل کر شہر کو آیا
شہر میں آ کر اس نے دیکھا
وہاں کا پیسا۔ گاؤں جیسا
وہاں کا کھمبا۔ ویسا ہی لمبا
وہاں کی روٹی ویسی ہی چھوٹی
وہاں کا ڈھول ویسا ہی گول
وہاں کی بلی ویسی ہی کالی
موٹی موٹی آنکھوں والی
ویسے پودے، ویسے پیڑ
ویسی بکری، ویسی بھیڑ
دل میں سوچا اور پچھتایا
دوڑا دوڑا گھر کو آیا