علمِ کلام زمانۂ ما بعد میں اگر چہ مدون و مرتب ہو کر اکتسابی علوم میں داخل ہو گیا۔ لیکن اس وقت تک اس کی تحصیل کے لئے صرف قدرتی ذہانت اور مذہبی معلومات درکار تھیں۔ قدرت نے امام ابو حنیفہؒ میں یہ تمام باتیں جمع کر دی تھیں۔ رگوں میں عراقی خون اور طبیعت میں زور اور جدت تھی۔ امام ابو حنیفہؒ نے اس فن میں ایسا کمال پیدا کیا کہ بڑے بڑے اساتذۂ فن بحث کر نے میں ان سے جی چراتے تھے۔

تجارت کی غرض سے اکثر بصرہ جانا ہوتا تھا جو تمام فرقوں کا دنگل اور خاص کر خارجیوں کا مر کز تھا۔ اباضیہ، صغزیہ، حشویہ وغیرہ سے اکثر بحثیں کیں اور ہمیشہ غالب رہے۔ بعد میں انہوں نے قانون میں منطقی استدلال اور عقل کے استعمال کا جو کمال دکھایا اور بڑے بڑے مسائل کو حل کرنے میں جو شہرت حاصل کی وہ اسی ابتدائی ذہنی تربیت کا نتیجہ تھا۔