علم فقہ کی تحصیل کا پسِ منظر

شروع شروع میں تو امام صاحبؒ علمِ کلام کے بہت دلدادہ رہے لیکن جس قدر عمر اور تجربہ بڑھتا جاتا تھا ان کی طبیعت رکتی جاتی تھی خود ان کا بیان ہے کہ "آغازِ عمر میں اس علم کو سب سے افضل جانتا تھا، کیونکہ مجھ کو یقین تھا کہ عقیدہ و مذہب کی بنیاد انہی باتوں پر ہے۔ لیکن پھر خیال آیا کہ صحابہ کبارؓ ان بحثوں سے ہمیشہ الگ رہے۔ حالانکہ ان باتوں کی حقیقت ان سے زیادہ کون سمجھ سکتا تھا۔ ان کی توجہ جس قدر تھی، فقہی مسائل پر تھی اور یہی مسائل وہ دوسروں کو تعلیم دیتے تھے۔ ساتھ ہی خیال گزرا کہ جو لوگ علمِ کلام میں مصروف ہیں ان کا طرزِ عمل کیا ہے۔ اس خیال سے اور بھی بے دلی پیدا ہوتی کیونکہ ان لوگوں میں وہ اخلاقی پاکیزگی اور روحانی اوصاف نہ تھے جو اگلے بزرگوں کا تمغہ امتیاز تھا۔

اسی زمانہ میں ایک دن ایک عورت نے آ کر طلاق کے سلسلے میں مسئلہ پوچھا۔ امام صاحب خود تو بتا نہ سکے۔ عورت کو ہدایت کی کہ امام حمادؒ جن کا حلقۂ درس یہاں سے قریب ہے جا کر پوچھے، یہ بھی کہہ دیا کہ حماد جو کچھ بتائیں مجھ سے کہتی جانا۔ تھوڑی دیر کے بعد آئی اور کہا کہ حماد نے یہ جواب دیا۔ امام صاحبؒ فرماتے ہیں۔ مجھ کو سخت حیرت ہوئی اسی وقت اٹھ کھڑا ہوا اور حماد کے حلقۂ درس میں جا بیٹھا۔