اسی زمانہ میں ابو حنیفہؒ نے مدینہ کا قصد کیا کہ حدیث کا مخزن اور نبوت کا اخیر قرار گاہ تھی۔ صحابہ کے بعد تابعین کے گروہ میں سے سات اشخاص علم فقہ و حدیث کے مرجع بن گئے تھے۔ امام ابو حنیفہؒ جب مدینہ پہنچے تو ان بزرگوں میں سے صرف دو اشخاص زندہ تھے سلیمانؒ اور سالم بن عبد اللہؒ۔ سلیمان حضرت میمونہؓ کے جو رسولﷺ کی ازواج مطہراتؓ میں سے تھیں، غلام تھے۔ اور فقہاء سبعہ میں فضل و کمال کے لحاظ سے ان کا دوسرا نمبر تھا۔ سالمؒ حضرت فاروق اعظمؓ کے پوتے تھے اور اپنے والد بزرگوار سے تعلیم پائی تھی۔ امام ابو حنیفہؒ دونوں بزرگوں کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے حدیثیں روایت کیں۔

امام ابو حنیفہؒ کی تعلیم کا سلسلہ اخیر زندگی تک قائم رہا اکثر حرمین جاتے اور مہینوں قیام کر تے تھے۔ آپ نے وہاں کے فقہاء و محدثین سے تعارف حاصل کیا اور حدیث کی سند لی۔