امام صاحبؒ کی علمی ترقی کا ایک بڑا سبب یہ تھا کہ ان کو ایسے بڑے بڑے اہل کمال کی صحبتیں میسر آئیں جن کا ابھی تذکرہ گزرا۔ اور جن شہروں میں ان کو رہنے کا اتفاق ہوا یعنی کوفہ، بصرہ، مکہ اور مدینہ، یہ وہ مقامات تھے کہ مذہبی روایتیں وہاں کی ہوا میں سرایت کر گئی تھیں۔ علماء سے ملنے اور علمی جلسوں میں شریک ہو نے کا شوق امامؒ کی خمیر میں داخل تھا۔ ساتھ ہی ان کی شہرت اس حد تک پہنچ گئی تھی کہ جہاں جاتے تھے استفادہ، ملاقات، مناظرہ کی غرض سے خود ان کے پاس ہزاروں آدمیوں کا مجمع رہتا تھا۔

تاریخِ بغداد کے حوالہ سے شیخ ابو زہرہ لکھتے ہیں۔ "ایک روز امام ابو حنیفہؓ منصور کے دربار میں آئے وہاں عیسی بن موسی بھی موجود تھا اس نے منصور سے کہا یہ اس عہد کے سب سے بڑے عالم دین ہیں۔

منصور نے امام صاحب کو مخاطب ہو کر کہا۔۔۔ "نعمان! آپ نے علم کہاں سے سیکھا؟" فرمایا "حضرت عمرؓ کے تلامذہ سے، نیز شاگردانِ علیؓ سے اور تلامذۂ عبداللہ بن مسعودؓ سے۔" منصور بولا "آپ نے بڑا قابلِ اعتماد علم حاصل کیا۔" (حیات حضرت امام ابو حنیفہؒ)