امام صاحبؒ کے خاص استاد حضرت حمادؒ نے 120ھ میں وفات پائی۔ چونکہ ابراہیم نخعیؒ کے بعد فقہ کا دارو مدار انہی پر رہ گیا تھا ان کی موت نے کوفہ کو بے چراغ کر دیا لہٰذا تمام بزرگوں نے متفقاً امام ابو حنیفہؒ سے درخواست کی کہ مسندِ درس کو مشرف فرمائیں۔ اس وقت امام صاحبؒ کی عمر چالیس سال تھی بنا بریں جسم و عقل میں کامل ہو نے کے بعد آپ نے مسندِ درس کو سنبھالا۔

ابوالولیدؒ کا بیان ہے کہ لوگوں نے ان کے پاس وہ سب کچھ پایا جو ان کے بڑوں کے پاس نہیں ملا اور نہ ہی ان کے ہم عمروں میں چنانچہ لوگ آپؒ کی صحبت میں آ گئے اور غیروں کو چھوڑ دیا۔

انہی دنوں میں امام صاحبؓ نے خواب دیکھا کہ پیغمبرﷺ کی قبرِ مبارک کھود رہے ہیں۔ ڈر کر چونک پڑے اور سمجھے کہ ناقابلیت کی طرف اشارہ ہے۔ امام ابن سیرینؒ علمِ تعبیر کے استاد مانے جاتے تھے انہوں نے تعبیر بتائی کہ اس سے ایک مردہ علم کو زندہ کر نا مقصود ہے۔ امام صاحبؒ کو تسکین ہو گئی اور اطمینان کے ساتھ درس و افتاء میں مشغول ہو گئے۔