خلیفہ ابو جعفر منصور نے دارالخلافہ کے لئے بغداد کا انتخاب کیا اور امام اعظمؒ کو قتل کرنے کے لئے کوفہ سے بغداد بلوایا تھا کیونکہ حضرت حسنؓ کی اولاد میں سے ابرہیم بن عبداللہ بن حسن بن حسن بن علیؓ نے خلیفہ منصور کے خلاف بصرہ میں علم بغاوت بلند کر دیا تھا امام صاحب ابرہیم کے علانیہ طرفدار تھے ادھر منصور کو خبر دی گئی کہ امام ابو حنیفہ ان کے حامی ہیں اور انہوں نے زرِ کثیر دے کر ابراہیم کی مد د بھی کی ہے۔

خلیفہ منصور کو امام صاحب سے خوف ہوا۔ لہٰذا ان کو کوفہ سے بغداد بلا کر قتل کر نا چاہا مگر بلا سبب قتل کر نے کی ہمت نہ ہوئی اس لئے ایک سازش کر کے قضا کی پیشکش کی۔ امام صاحب نے قاضی القضاۃ کا عہدہ قبول کر نے سے انکار کر دیا اور معذرت کر دی کہ مجھ کو اپنی طبیعت پر اطمینان نہیں، میں عربی النسل نہیں ہوں، اس لئے اہل عرب کو میری حکومت ناگوار ہو گی، درباریوں کی تعظیم کرنی پڑے گی اور یہ مجھ سے نہیں ہو سکتا۔"