اس وقت ان ممالک میں بڑے بڑے ائمہ مذہب موجود تھے۔ جن میں بعض خود امام صاحبؒ کے استاد تھے۔ سب نے ان کے مر نے کا رنج کیا اور نہایت تاسف آمیز کلمات کہے۔ ابن جریح مکہ میں تھے، سن کر کہا"انا للہ بہت بڑا علم جاتا رہا۔" شعبہ بن الحجاج نے جو امام ابو حنیفہؒ کے شیخ اور بصرہ کے امام تھے، نہایت افسوس کیا اور کہا "کوفہ میں اندھیرا ہو گیا۔" اس واقعہ کے چند روز کے بعد عبد اللہ بن المبارکؒ کو بغداد جانے کا اتفاق ہوا۔ امام صاحبؒ کی قبر پر گئے اور روکر کہا: ابو حنیفہؒ! خدا تم پر رحم کرے۔ ابراہیمؒ مرے تو اپنا جانشین چھوڑ گئے۔ حمادؒ مرے تو اپنا جانشین چھوڑ گئے افسوس تم نے اپنے برابر تمام دنیا میں کسی کو اپنا جانشین نہ چھو ڑا۔

ایک دن امام شافعی نے صبح کی نماز امام ا بو حنیفہ کی قبر کے پاس ادا کی تو اس میں دعاے قنوت نہیں پڑھی جب ان سے عرض کیا گیا تو فر مایا اس قبر والے کے ادب کی وجہ سے دعاء قنوت نہیں پڑھی۔