مجتہدین صحابہؓ

آنحضرتﷺ کی وفات کے بعد فتوحات کو نہایت وسعت ہوئی اور تمدن کا دائرہ وسیع ہو تا گیا۔ واقعات اس کثرت سے پیش آئے کہ اجتہاد و استنباط کی ضرورت پڑی اور اجمالی احکام کی تفصیل پر متوجہ ہو نا پڑا۔ مثلاً کسی شخص نے غلطی سے نماز میں کوئی عمل ترک کر دیا اب بحث یہ پیش آئی کہ "نماز ہوئی یا نہیں؟" صحابہؓ کو ان صورتوں میں استنباط، تفریع، حمل النظیر علی النظیر اور قیاس سے کام لینا پڑا۔ اس اصول کے طریقے یکساں نہ تھے اس لئے ضروری اختلاف پیدا ہوئے۔ غرض صحابہؓ ہی کے زمانہ میں احکام اور مسائل کا ایک دفتر بن گیا۔ اور جدا جدا طریقے قائم ہو گئے۔

صحابہؓ میں سے جن لوگوں نے استنباط و اجتہاد سے کام لیا اور مجتہد یا فقیہ کہلائے ان میں سے چار بزرگ نہایت ممتاز تھے حضرت علیؓ، عبد اللہ بن مسعودؓ، حضرت عمرؓ، عبد اللہ بن عباسؓ۔

حضرت علیؓ اور عبد اللہ بن مسعودؓ زیادہ تر کوفہ میں رہے۔ اور وہیں ان کے مسائل و احکام کی زیادہ ترویج ہوئی اس تعلق سے کوفہ فقہ کا دارالعلوم بن گیا، جس طرح کہ حضرت عمرؓ و عبد اللہ بن عباسؓ کے تعلق سے حرمین کو دارالعلوم کا لقب حاصل ہوا تھا۔