عبداﷲ بن مسعودؓ بھی حدیث و فقہ دونوں میں کامل تھے۔ رسول اﷲﷺ کے ساتھ جس قدر جلوت و خلوت میں وہ ہمدم و ہمراز رہے تھے بہت کم لوگ رہے ہوں گے۔ صحیح مسلم میں ابوموسیٰ سے روایت ہے کہ ہم یمن سے آئے اور کچھ دنوں تک مدینہ میں رہے، ہم نے عبداﷲ بن مسعودؓ کو رسول اﷲ ﷺ کے پاس اس کثرت سے آتے جاتے دیکھا کہ ہم ان کو رسول اﷲﷺ کے اہل بیت ہو نے کا گمان کرتے رہے۔

عبداﷲ بن مسعودؓ کا دعویٰ تھا کہ "قرآن مجید میں کوئی آیت ایسی نہیں ہے جس کی نسبت میں یہ نہ جانتا ہوں کہ کس باب میں اتری ہے۔" وہ کہا کرتے تھے کہ اگر کوئی شخص قرآن مجید کا مجھ سے زیادہ عالم ہوتا تو میں اس کے پاس سفر کر کے جاتا۔ صحیح مسلم میں ہے کہ انہوں نے ایک مجمع میں دعویٰ کیا تھا کہ تمام صحابہؓ جانتے ہیں کہ میں قرآن کا سب سے زیادہ عالم ہوں۔ شقیقؒ اس جلسہ میں موجود تھے وہ کہتے ہیں کہ اس واقعہ کے بعد اکثر صحابہؓ کے حلقوں میں شریک ہوا مگر کسی کو عبداﷲ بن مسعودؓ کے دعوے کا منکر نہیں پایا۔