عبد اللہ بن مسعودؓ باقاعدہ طور پر حدیث و فقہ کی تعلیم دیتے تھے اور ان کی درسگاہ میں بہت سے تلامذہ کا مجمع رہتا تھا جن میں سے چند اشخاص یعنی اسودؒ، اور علقمہؒ نہایت نامور ہوئے۔ علقمہؒ و اسودؒ کے انتقال کے بعد ابراہیم نخعیؒ مسند نشیں ہوئے اور فقہ کو بہت کچھ وسعت دی یہاں تک کہ ان کو فقیہ العراق کا لقب ملا۔ امام شعبیؒ نے جو علامۃ التابعین کے لقب سے ممتاز ہیں ان کی وفات کے وقت کہا کہ "کوئی شخص ان سے زیادہ علم والا نہیں رہا۔

ابراہیم نخعیؒ کے عہد میں مسائلِ فقہ کا ایک مختصر مجموعہ تیار ہو گیا تھا جس کا ماخذ حضرت علیؓ اور حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ کے فتاویٰ تھے۔ پھر یہ مجموعہ حمادؒ کے پاس جمع ہو گیا جو ابراہیم نخعیؒ کے نہایت ممتاز شاگرد تھے چنانچہ ان کے مرنے کے بعد فقہ کی مسندِ خلافت بھی انہی کو ملی اور ابراہیمؒ کے مجموعۂ فقہ کے بہت بڑے حافظ تھے حمادؒ کا تذکرہ "حماد کی شاگردی" کے عنوان سے گزر چکا ہے۔

حمادؒ نے 120ھ میں وفات پائی اور لوگوں نے ان کی جگہ امام ابو حنیفہؒ کو فقہ کی مسند پر بٹھایا۔