امام حنیفہؒ کے نزدیک مصادر و استنباط کی ترتیب اس طرح تھی: پہلے قرآن پھر حدیث پھر صحابہ کرامؓ کے متفقہ فتاویٰ، اگر صحابہ کرامؓ کے مابین کسی مسٔلہ میں اختلاف ہو تا تو کسی بھی ایک صحابی کی رائے کو ضرور اختیار فرماتے، سب سے ہٹ کر اپنی کوئی رائے نہیں رکھتے، البتہ تابعین کے اقوال کو اس بناء پر ترک فرما دیتے کہ وہ آپ کے ہم مرتبہ لوگ تھے۔ آپ کے خاص شاگرد امام محمدؒ فرماتے ہیں امام ابو حنیفہؒ کے تلامذہ قیاس کے باب میں کھل کر بحث و مباحثہ کر تے لیکن جب آپ دلیل استحسانی پیش کرتے تو سب لوگ خاموش ہو جاتے۔ ابنِ حزمؒ کا بیان ہے کہ"تمام اصحابِ ابو حنیفہؒ اس بات پر متفق ہیں کہ امام صاحبؒ کا مذہب یہ تھا کہ ضعیف حدیث بھی اگر مل جائے تو اس کے مقابلہ میں قیاس اور رائے کو چھوڑ دیا جائے گا۔"