• فرض: حنفیہ کے نزدیک فرض وہ ہے جس کا مطالبہ ایسی دلیل کے ساتھ کیا جائے جو نزول اور دلالت دونوں میں قطعی ہو مثلاً آیتِ قرآنیہ اور وہ حدیثیں جو نص ہونے کے ساتھ تواتر یا شہرت کے ذریعہ قطعی طور پر ثابت ہوں۔
  • واجب: وہ ہے جس کا مطالبہ ایسی دلیل کے ساتھ کیا جائے جو نزول یا دلالت یا دونوں طریقہ سے ظنی ہو۔ مثلاً دو رکعتوں میں قرآن مجید کی ممکن آیتوں کا پڑھنا فرض اور ان دونوں رکعتوں میں سورہ فاتحہ کا پڑھنا واجب ہے اور فرض کے چھوڑنے کا نتیجہ یہ ہو گا کہ نماز باطل ہو جائے گی، اور سہواً واجب کے چھوڑنے سے سجدۂ سہو لازم آئے گا۔
  • فرضِ کفایہ: شارع کے اس مطالبہ کا نام ہے جس میں اس کا کرنے والا مقصود نہ ہو اس لئے اگر کسی مکلف نے اس کو کر دیا تو باقی لوگ گناہ سے سبکدوش ہو گئے، لیکن اگر سب نے اس کو چھوڑ دیا تو سب کے سب گناہ گار ہونگے۔
  • شرط: جس مامور بہ پر اس کا غیر موقوف ہو، وہ اس کی حقیقت سے خارج ہو تو فقہا اس کو شرط کہتے ہیں مثلاً نماز کے لئے قبلہ کی طرف رخ کرنا اور اس کا جزو ہو تو اس کا نام رکن رکھتے ہیں مثلاً نماز میں رکوع۔
  • سنت: حنفیہ کی اصطلاح میں سنت اس کو کہتے ہیں جس کو رسولﷺ نے ہمیشہ کیا ہو، البتہ کبھی کبھی اس کو بلا ناغہ چھوڑ بھی دیا ہو اور مندوب اور مستحب وہ ہے جس کو آپﷺ نے ہمیشہ نہ کیا ہو، چنانچہ حنیفہ کے نزدیک حرام فرض کا مقابل، مکروہ تحریمی واجب کا مقابل اور مکروہ تنزیہی سنت کا مقابل ہے اور شارع نے جس چیز کے کرنے یا نہ کرنے کا مطالبہ نہیں کیا ہے۔ اس کو مباح کہتے ہیں۔ (تاریخِ فقہ اسلامی)