(6) اگر کوئی محدث کسی حدیث کو ضعیف قرار دیتا ہے تو بعض اوقات اس کے پیشِ نظر اس حدیث کا کوئی خاص طریق ہوتا ہے، لہٰذا یہ عین ممکن ہے کہ کسی دوسرے طریق میں وہی حدیث صحیح سند کے ساتھ آئی ہو، مثلاً من کان لہ امام فقراۃ الامام لہ قرأۃ کی حدیث بعض محدث نے کسی خاص طریق کی بناء پر ضعیف کہا ہے لیکن مسند احمد اور کتاب الآثار وغیرہ میں یہی حدیث بالکل صحیح سند کے ساتھ آئی ہے۔ اور بسا اوقات ایک حدیث سنداً ضعیف ہوتی ہے لیکن چونکہ وہ متعدد طرق اور اسانید سے مروی ہو تی ہے اور اسے مختلف اطراف سے متعدد راوی روایت کرتے ہیں اس لئے اسے قبول کر لیا جاتا ہے اور محدثین اسے حسن لغیرہٖ کہتے ہیں۔ ایسی حدیث پر عمل کرنے والے کو یہ نہیں کہا جا سکتا کہ اس نے ضعیف حدیث سے استدلال کیا ہے۔