امام عبد الوہاب شعرانی شافعیؒ کے چند اقوال

یوں تو بے شمار محقق علماء نے امام ابو حنیفہؒ کے مدارکِ اجتہاد کی تعریف کی ہے لیکن یہاں ہم ایک شافعی عالم کے چند اقوال نقل کرنے پر اکتفا کر تے ہیں جو قرآن و حدیث اور فقہ و تصوف کے امام سمجھے جاتے ہیں، یعنی شیخ عبد الوہاب شعرانی شافعیؒ یہ بذاتِ خود حنفی نہیں ہیں، لیکن انہوں نے ایسے لوگوں کی سخت تردید کی ہے جو امام ابو حنیفہ یا ان کے فقہی مذہب پر مذکورہ اعتراضات کرتے ہیں بلکہ انہوں نے اپنی کتاب "المیزان الکبری" میں کئی فصلیں امام ابو حنیفہ کے دفاع ہی کے لئے قائم فرمائی ہیں وہ فرماتے ہیں:

"یاد رکھئے ان فصلوں میں (جو میں نے امام ابو حنیفہؒ کے دفاع کے لئے قائم کی ہیں) میں نے امام ابو حنیفہؒ کی طرف سے کوئی جواب محض قلبی عقیدت یا حسنِ ظن کی بناء پر نہیں دیا، جیسا کہ بعض لوگوں کا دستور ہے، بلکہ میں نے یہ جوابات دلائل کی کتابوں کی پوری چھان بین کے بعد دیے ہیں۔ ۔ ۔ اور امام ابو حنیفہ کا مذہب تمام مجتہدین کے مذاہب میں سب سے پہلے مدون ہونے والا مذہب ہے اور اہل اللہ کے قول کے مطابق سب سے آخر میں ختم ہو گا۔

اور جب میں نے فقہی مذہب کے دلائل پر کتاب لکھی تو اس وقت امام ابو حنیفہؒ اور ان کے اصحاب کے اقوال کا تتبع کیا، مجھے ان کے یا ان کے متبعین کا کوئی قول ایسا نہیں ملا جو مندرجہ ذیل شرعی حجتوں میں سے کسی پر مبنی نہ ہو یا تو اس کی بنیاد کوئی قرآن کی آیت ہو تی ہے یا کوئی حدیث، یا صحابی کا اثر یا ان سے مستنبط ہونے والا کوئی مفہوم یا کوئی ایسی ضعیف حدیث جو بہت سی اسا نید اور طرق سے مر وی ہو، یا کوئی ایسا صحیح قیاس جو کسی صحیح اصل پر متفرع ہو، جو شخص اسکی تفصیلات جاننا چاہتا ہے وہ میری اس کتاب کا مطالعہ کر لے۔

آگے انہوں نے لوگوں کی تردید میں ایک پوری فصل قائم کی ہے، جو یہ ہے کہتے ہیں کہ امام ابو حنیفہؒ نے قیاس کو حدیث پر مقدم رکھا اس الزام کے بارے میں وہ لکھتے ہیں:

یاد رکھئے کہ ایسی باتیں وہ لوگ کر تے ہیں جو امام ابو حنیفہؒ سے تعصب رکھتے ہیں اور اپنے دین کے معاملہ میں جری اور اپنی باتوں میں غیر محتاط ہیں اور اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد سے غافل ہیں کہ "بلاشبہ کان، آنکھ اور دل میں سے ہر ایک کے بارے میں (محشر میں) سوال ہو گا۔

آگے انہوں نے یہ واقعہ بھی نقل کیا ہے کہ ایک مر تبہ حضرت سفیان ثوریؒ، مقاتل بن حیانؒ، حماد بن سلمہؒ اور حضرت جعفر صادقؒ امام ابو حنیفہؒ کے پاس آئے اور ان سے اس پروپیگنڈے کی حقیقت معلوم کی کہ وہ قیاس کو حدیث پر مقدم رکھتے ہیں، اس کے جواب میں امام ابو حنیفہؒ نے فرمایا کہ میں تو قیاس کو قرآن و حدیث ہی نہیں، آثارِ صحابہ کے بھی بعد استعمال کرتا ہوں اور صبح سے زوال تک امام ابو حنیفہؒ ان حضرات کو اپنا موقف سمجھاتے رہے آخر میں یہ چاروں حضرات یہ کہہ کر تشریف لے گئے کہ:

آپ تو علماء کے سردار ہیں، لہٰذا ہم نے ماضی میں آپ کے بارے میں صحیح علم کے بغیر جو بدگمانیاں کی ہیں ان پر آپ ہمیں معاف فرمائیے۔"

اس کے بعد امام شعرانیؒ نے ایک اور فصل ان لوگوں کی تردید میں قائم کی ہے جو امام ابو حنیفہؒ کے اکثر دلائل پرضعیف ہونے کا الزام لگا تے ہیں اور مبسوط بحث کے ذریعہ اس بے بنیاد الزام کی حقیقت واضح کی ہے، پھر ایک اور فصل انہوں نے یہ ثابت کر نے کے لئے قائم کی ہے کہ امام ابو حنیفہؒ کا مسلک دینی اعتبار سے محتاط ترین مذہب ہے، اس میں وہ لکھتے ہیں۔ بحمد للہ میں نے امام ابو حنیفہؒ کے مذہب کا تتبع کیا ہے اور اس کو احتیاط و تقوی کے انتہائی مقام پر پایا ہے۔

امام شعرانیؒ کے یہ چند اقوال محض نمونے کیلئے پیش کر دیئے گئے ہیں ورنہ ان کی یہ پوری بحث قابلِ مطالعہ ہے۔(ملاحظہ ہو المیزان الکبری)