حضرت عثمان کو یہودی کہنے والے کی اصلاح

کوفہ میں ایک غالی شیعہ تھا جو حضرت عثمان کی نسبت کہا کر تا تھا کہ وہ یہودی تھے۔ امام صاحبؒ ایک دن اس کے پا س گئے اور کہا کہ تم اپنی بیٹی کی نسبت ڈھونڈتے تھے ایک شخص موجود ہے جو شریف بھی ہے، دولتمند بھی ہے اس کے ساتھ پرہیزگار، قائم اللیل اور حافظِ قرآن ہے۔" اس شیعہ نے کہا "اس سے بڑھ کر کون ملے گا۔ آپ ضرور شادی ٹھہرا دیجئے۔" امام صاحب نے کہا"صرف اتنی بات ہے کہ مذہباً یہودی ہے" وہ شیعہ نہایت برہم ہوا اور کہا "سبحان اللہ! آپ یہودی سے رشتہ داری کر نے کی رائے دیتے ہیں۔" امام صاحب نے فرمایا "کیا ہوا خود پیغمبر صاحب نے جب یہودی کو (تمہارے اعتقاد کے موافق) داماد بنایا تو تم کو کیا عذر ہے؟"خدا کی قدرت اتنی بات سے اس کو تنبیہ ہو گئی اور اپنے عقیدہ سے توبہ کر لیا۔

ان واقعات سے معلوم ہوتا ہے کہ آ پ بہت بیباک، دلیر، اور نڈر تھے۔ سیاسی افکار و نظریا ت کا اظہار بر سرعام کیا کرتے تھے۔ مثالوں کے ذریعہ بڑی حکمت کے ساتھ لوگوں کے غلط و فاسد عقائد کی اصلاح کیا کرتے تھے۔