اس میں شبہ نہیں کہ امام صاحبؒ کو اور ائمہ کی نسبت مناظرہ اور مباحثہ کے مواقع زیادہ پیش آئے۔ انہوں نے علومِ شرعیہ کے متعلق بہت سے نکتے ایجاد کئے تھے جو عام طبیعتوں کی دسترس سے باہر تھے۔

مناظرہ اس وقت درس کا ایک خاص طریقہ تھا اور امام صاحبؒ نے اکثر اساتذہ سے اسی طریقہ پر تعلیم پائی تھی۔ عیون والحدائق کے مصنف نے اُن کے تذکرہ میں لکھا ہے کہ "انہوں نے شعبیؒ، طاؤسؒ، عطاء وغیرہ سے بھی مناظرات کئے۔ یہ لوگ امام صاحبؒ کے اساتذۂ خاص ہیں امام صاحبؒ ان لو گوں کا نہایت ادب کرتے تھے۔

اس موقع پر ہم صرف وہ واقعات لکھتے ہیں جو امام صاحبؒ کی علمی تاریخ کے عام واقعات ہیں۔