حسن بن ابی مالک سے روایت ہے کہ امام ابو حنیفہؒ ابو یوسفؒ کو ساتھ لے کر ابن ابی لیلیٰ کے پاس اپنی کسی ضرورت سے تشریف لے گئے جب وہاں جا کر بیٹھ گئے تو ابن ابی لیلیٰ نے اپنے دربان کو حکم دیا کہ جو لوگ مقدمہ لے کر آئے ہیں، ان کو پیش کریں۔ معلوم ہوا کہ وہ امام ابو حنیفہؒ کو اپنے فیصلے اور احکامات دکھلانا چاہتے تھے۔ بہت سے لوگ آئے، ان کا فیصلہ کیا۔ بعد میں دو آدمی داخل ہوئے ان میں سے ایک نے دعویٰ کیا کہ اس آدمی نے مجھے گالی دی ہے میری ماں کو زنا کی تہمت لگائی ہے اور یوں کہا ہے کہ زانیہ کے بیٹے۔ اﷲ آپ کو عزت دے میرا مطالبہ یہ ہے کہ اس سے میرا حق وصول فرمائیں (یعنی حد قذف لگائیں)۔ ابن ابی لیلیٰ نے مدعی علیہ سے کہا تم کیا کہتے ہو؟

امام حنیفہؒ بولے آپ اس آدمی کے بارے میں کیوں پوچھتے ہیں دعویٰ کرنے والا خود خصم نہیں ہے کیونکہ اس کا دعویٰ یہ ہے کہ اس کی ماں کو زنا کی تہمت لگائی ہے کیا یہ بات ثابت ہو گئی کہ یہ اپنی ماں کا وکیل ہے؟ ابن ابی لیلیٰ نے کہا نہیں، امام ابو حنیفہؒ نے فرمایا اس سے معلوم کریں اس کی ماں زندہ ہے، یا مر گئی؟ اگر زندہ ہے تو وکالت ضروری ہے اور اگر زندہ نہیں تو دوسری بات ہو گی۔ ابن ابی لیلیٰ نے معلوم کیا کہ تیری ماں زندہ ہے، یا مر گئی؟ اس نے کہا مر گئی۔ ابن ابی لیلیٰ نے کہا اس کے مرنے پر گواہ لاؤ چنانچہ اس نے گواہ پیش کر دیا۔

ابن ابی لیلیٰ مدعی علیہ سے پھر سوال کرنے لگے کہ تم اس کے دعویٰ کے بارے میں کیا کہتے ہو؟ تو امام ابو حنیفہؒ نے فرمایا کہ مدعی سے معلوم کریں کہ اس کے علاوہ کوئی اور وارث بھی ہے؟ اگر اور وارث ہوں گے تو حدِ قذف کے مطالبہ کا حق اس کے ساتھ دوسروں کو بھی ہو گا اور اگر صرف یہی وارث ہے تو بات دوسری ہو گی۔ ابن ابی لیلیٰ نے اس سے سوال کیا، تو اس نے کہا صرف میں وارث ہوں اور کوئی نہیں۔ ابن ابی لیلیٰ نے فرمایا گواہ پیش کرو کہ اپنی ماں کے صرف تم وارث ہو چنانچہ اس نے گواہ پیش کر دیئے۔

ابن ابی لیلیٰ مدعی علیہ سے ایک بار پھر سوال کرنے لگے امام ابو حنیفہؒ نے پھر فرمایا کہ مدعی سے معلوم کریں اس کی ماں آزاد تھی یا باندی؟ اس نے کہا کہ آزاد تھی۔ ابن ابی لیلیٰ نے کہا گواہ لاؤ کہ تمہاری ماں آزاد تھی چنانچہ اس نے گواہ پیش کر دیئے۔

ابن ابی لیلیٰ مدعی علیہ سے دوبارہ پھر سوال کرنے لگے۔ امام ابو حنیفہؒ نے پھر فرمایا اس سے معلوم کریں کہ اس کی ماں مسلم تھی، یا کافر؟ ابن لیلی نے معلوم کیا اس نے بتایا آزاد مسلمان تھی، فلاں قبیلہ سے اس کا تعلق تھا۔ ابن ابی لیلیٰ نے فرمایا گواہ پیش کرو، اس نے گواہ پیش کئے۔ امام ابو حنیفہؒ نے فرمایا اب آپ مدعی علیہ سے سوالات کریں ابن ابی لیلیٰ نے مدعی علیہ سے سوال کیا تم نے اس کی ماں پر زنا کی تہمت لگائی؟ اس نے انکار کر دیا پھر مدعی سے فرمایا تیرے پاس گواہ ہیں؟ اس نے کہا ہاں کوفہ کے شریف لوگوں کی ایک جماعت ہے۔ ابن ابی لیلیٰ نے فرمایا ان کو لاؤ کہ ان کی گواہی سنوں۔ اس کے بعد امام ابو حنیفہؒ اٹھ کھڑے ہوئے ابن ابی لیلیٰ نے بیٹھنے کو کہا مگر وہ چلے گئے۔