ایک دن بہت سے لوگ جمع ہو کر آئے کہ قرأۃ خلف الامام کے مسئلہ میں امام صاحبؒ سے گفتگو کریں۔ امام صاحبؒ نے کہا "اتنے آدمیوں میں سے کسی کو انتخاب کر لیں جو سب کی جانب سے اس خدمت کا کفیل ہو اور اس کی تقریر پورے مجمع کی تقریر سمجھی جائے۔" لوگوں نے منظور کیا۔ امام صاحبؒ نے کہا: آپ لوگوں نے جب یہ تسلیم کر لیا تو بحث کا خاتمہ ہو گیا کیوں کہ جس طرح آپ لوگوں نے ایک شخص کو سب کی طرف سے بحث کا مختار کر دیا اسی طرح امام بھی تمام مقتدیوں کی طرف سے قرأۃ کا کفیل ہے اور حدیثِ صحیح میں بھی آیا ہے"جو شخص امام کے پیچھے نماز پڑھے تو امام کی قرأۃ بھی اس کی قرأۃ ہے۔" لو گ خاموش ہو گئے۔

یہ امام صاحب کی شان تھی کہ مشکل سے مشکل مسئلہ کو ایسے عام فہم طریقہ سے سمجھا دیتے تھے کہ مخاطب کے ذہن نشیں ہو جاتا تھا اور بحث نہایت جلد اور آسانی سے طے ہو جاتی تھی۔