ایک شخص امام ابو حنیفہؒ کی خدمت میں حاضر ہوا اور سوال کیا کہ "آپ اس آدمی کے بارے میں کیا کہتے ہیں جو جنت کی آرزو نہیں کر تا، جہنم سے نہیں ڈرتا، اللہ تعالیٰ سے خوف نہیں کر تا، مردہ کھاتا ہے، بلا رکوع سجدہ کی نماز پڑھتا ہے، اس چیز کی شہادت دیتا ہے جسے دیکھتا نہیں، فتنہ کو پسند کر تا ہے، رحمتِ خداوندی سے بھاگتا ہے اور یہود و نصاریٰ کی تصدیق کرتا ہے؟

امام ابو حنیفہؒ جانتے تھے کہ جس نے اس سے سوال کیا ہے وہ ان سے بہت بغض رکھتا ہے۔ فرمانے لگے جو تم نے سوال کیا ہے اس کو تم خود جانتے ہو اس نے جواب دیا "نہیں لیکن یہ باتیں بہت بری ہیں اس لئے آپ سے سوال کیا۔" امام صاحبؒ مسکرائے اور فرمایا اگر میں ثابت کر دوں کہ وہ آدمی اولیاء اللہ میں سے ہے تو تم مجھ کو برا بھلا کہنا بند کر دو گے اور کراماً کاتبین کو وہ چیز لکھنے پر مجبور نہیں کرو گے جو تمہیں نقصان دیں؟ اس آدمی نے کہا جی ہاں۔ اس پر امام صاحبؒ نے فرمایا "تمہارا یہ کہنا کہ "جنت کی آرزو نہیں کرتا اور جہنم سے نہیں ڈرتا"، تو یہ آدمی جنت کے مالک کی آرزو رکھتا ہے اور جہنم کے مالک سے ڈرتا ہے۔ تمہارا یہ کہنا کہ "وہ شخص اللہ سے نہیں ڈرتا" اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ سے اس بات میں نہیں ڈرتا کہ اللہ اپنے عدل اور فیصلہ میں کسی پر ذرا بھی ظلم نہیں کریں گے خود اللہ تعالیٰ فرماتا ہے"وما ربک بظلام للعبید ‘ ‘ تمہارا یہ کہنا کہ "وہ مردار کھا تا ہے" تو اسکا مطلب یہ ہے کہ وہ آدمی مچھلی کھا تا ہے۔ تمہارے یہ کہنا کہ "بلا رکوع او ر سجدے کی نماز پڑھتا ہے" مطلب یہ ہے کہ نمازِ جنازہ پڑھتا ہے۔ تمہارا کہنا کہ "بے دیکھی چیز کی شہادت دیتا ہے" مطلب یہ ہے کہ لا الہ الا اللہ محمد الرسول اللہ کی گواہی دیتا ہے۔ تمہارا کہنا کہ "فتنہ کو پسند کرتا ہے" مطلب یہ ہے کہ مال و اولاد کو پسند کر تا ہے اللہ تعالیٰ نے مال و اولاد کو فتنہ کہا ہے"انما اموالکم واولادکم فتنہ" تمہارا یہ کہنا کہ "رحمت سے بھاگتا ہے" مطلب یہ ہے کہ بارش سے بھاگتا ہے۔ تمہارا یہ کہنا کہ "یہو و نصاریٰ کی تصدیق کر تا ہے" اسکا مطلب یہ ہے کہ وہ آدمی یہود و نصاریٰ کے قول"قالت الیہود لیست النصاریٰ علی شئ وقالت النصاریٰ لیست الیہود علی شی" میں انکی تصدیق کر تا ہے۔

امام صاحب کے بر جستہ جوابات سن کر وہ آدمی کھڑا ہو گیا اور امام صاحب کی پیشانی کا بوسہ لیا اور کہا آپ نے حق فرمایا میں اس کی گواہی دیتا ہوں۔